
وزیرِاعظم شہباز شریف کا سیلاب متاثرین کے لئے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیر کے روز خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرہ عوام کے لیے وفاقی حکومت کی مکمل معاونت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اراکین اپنی ایک ماہ کی تنخواہ متاثرین کی امداد کے لیے عطیہ کریں گے۔
وزیرِاعظم کی زیرِصدارت اجلاس میں خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی ادارے بارش اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کاموں کو تیز کریں۔ وزیرِاعظم نے کہا، “اس آزمائش کی گھڑی میں وفاقی یا صوبائی حکومت کا کوئی فرق نہیں، متاثرہ بھائیوں اور بہنوں کی مدد اور بحالی ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ خدمت اور زخموں پر مرہم رکھنے کا ہے۔ وزیرِاعظم نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت جاں بحق افراد اور متاثرہ خاندانوں کو وزیرِاعظم ریلیف پیکج کے تحت مالی امداد بھی فراہم کرے گی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان امدادی و بحالی کاموں کی نگرانی کریں گے، جبکہ متعلقہ وفاقی وزراء بجلی، پانی، سڑکوں اور دیگر سہولیات کی بحالی کے عمل کی ذاتی طور پر مانیٹرنگ کریں گے۔ انہوں نے تمام متعلقہ وزراء کو متاثرہ علاقوں کے دورے کرنے کی بھی ہدایت دی۔
مزید برآں، وزیرِاعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو ہدایت کی کہ صوبائی اور قومی شاہراہوں میں کوئی فرق نہ رکھا جائے اور ریلیف آپریشن کے لیے راستوں کی بحالی کو اولین ترجیح دی جائے۔ وزارتِ مواصلات، این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کو سڑکوں اور پلوں کی فوری مرمت کے احکامات بھی جاری کیے گئے۔
وزیرِاعظم نے وزارتِ صحت کو ہدایت دی کہ خیبرپختونخوا میں ادویات اور طبی ٹیمیں بھجوائی جائیں اور میڈیکل کیمپ قائم کیے جائیں، جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو متاثرہ خاندانوں کی فوری معاونت کے لیے متحرک کرنے کا حکم دیا۔
اجلاس کو این ڈی ایم اے اور متعلقہ وفاقی وزراء نے امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی۔ بتایا گیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں، پاک فوج اور دیگر اداروں نے اب تک 456 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں اور 400 ریسکیو آپریشن مکمل کیے جا چکے ہیں۔
وزیرِاعظم نے سخت متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان لے جانے والے قافلوں کو ترجیح دینے کی ہدایت کی۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق عوامی و نجی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا حجم 126 ملین روپے سے زائد ہے۔
این ڈی ایم اے نے اجلاس میں راشن، خیمے، ادویات، طبی ٹیموں اور دیگر ضروریات کی فراہمی سے متعلق رپورٹ پیش کی، جس پر وزیرِاعظم نے امدادی سامان کی مقدار میں اضافہ کرنے کی ہدایت دی۔ بتایا گیا کہ رواں برس مون سون کا سلسلہ ستمبر کے دوسرے ہفتے تک جاری رہے گا اور اس کے اثرات ستمبر کے آخری ہفتے تک رہ سکتے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، احسن اقبال، احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیرِ توانائی سردار اویس خان لغاری، وزیرِ مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیرِ آبی وسائل میاں محمد معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیراعظم کے چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر وزیرِاعظم اور شرکاء نے جاں بحق افراد کے ایصالِ ثواب اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔