
وزیر اعظم شہباز شریف کا عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا پر مؤثر اقدامات کا مطالبہ
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کے موقع پر پیغام جاری کرتے ہوئے دنیا کو یاد دلایا کہ مسلمانوں کو بڑھتی ہوئی تفریق، نفرت، اور ان کے مقدس مقامات اور مذہبی علامات پر حملوں جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم نے اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تین سال قبل اس دن کو تسلیم کیا تھا، جو عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے خلاف عملی اقدامات کے لیے ایک مؤثر پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن عالمی برادری کی مشترکہ خواہش کی عکاسی کرتا ہے کہ اسلاموفوبیا کے مسئلے کو مؤثر قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے ذریعے حل کیا جائے۔ پاکستان، جس نے اقوام متحدہ میں اس اہم اقدام کی قیادت کی، ان رکن ممالک کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے جنہوں نے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے، بشمول قرآن پاک کی بے حرمتی کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے۔
وزیر اعظم نے اسلاموفوبیا کی خطرناک لہر کے خاتمے اور انسانی حقوق و مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادیٔ اظہار کے نام پر مذہبی علامات کی بے حرمتی کا کوئی جواز نہیں۔
شہباز شریف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام مذاہب اور ان کی مقدس شخصیات کا احترام عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان اقدامات کے گہرے نقصانات کو تسلیم کریں اور ان کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوششیں کریں۔
اس موقع پر پاکستان نے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی، مساجد پر حملوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی دیگر مذہبی عدم برداشت کی کارروائیوں کے خلاف مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے تحت اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی ایلچی کی تقرری کے منتظر ہونے کا بھی اظہار کیا۔