شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کا عالمی برادری سے ماحولیاتی مالی وعدوں کی تکمیل پر زور

اقوام متحدہ: وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی مالی اعانت کے حوالے سے اپنے وعدوں کی پاسداری کرے، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ قرض پر مبنی مالی وسائل کمزور اور غیر محفوظ ممالک جیسے پاکستان کو درپیش ماحولیاتی بحران کا حل نہیں ہیں۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس اور برازیل کے صدر (میزبان، سی او پی 30) کی زیر صدارت منعقدہ خصوصی ماحولیاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
“قرض پر قرض، اور اس پر مزید قرض، کوئی حل نہیں۔”

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بحران کے حل کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے اور امید ظاہر کی کہ عالمی برادری بھی آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لیے اپنے وعدے پورے کرے گی۔

وزیراعظم نے یاد دہانی کرائی کہ پاکستان اب بھی 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے اثرات سے نبردآزما ہے جنہوں نے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی شدید مون سون بارشوں، اچانک طوفانی برساؤ، فلیش فلڈز اور شہری سیلاب نے 50 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا، 4,100 دیہات تباہ کیے اور ایک ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔

انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ نہایت کم ہے مگر اثرات ہماری گنجائش سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے ماحولیاتی ایجنڈے کی تکمیل میں پُرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 2030 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بغیر کسی شرط کے 15 فیصد کمی کے اپنے وعدے پر پہلے ہی عملدرآمد کر لیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قابلِ تجدید توانائی اس وقت پاکستان کے توانائی مرکب میں 32 فیصد سے زائد حصہ فراہم کر رہی ہے جبکہ شمسی توانائی میں 2021 کے بعد سات گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 23,000 ہیکٹر مینگرووز بحال کیے جا چکے ہیں، تاہم ناکافی بین الاقوامی مالی معاونت کے باعث پاکستان کے قومی موافقتی منصوبے پر عملدرآمد بری طرح متاثر ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ پاکستان 2035 تک توانائی مرکب میں قابل تجدید اور پن بجلی کے حصے کو 62 فیصد تک بڑھائے گا، 2030 تک ایٹمی توانائی کی استعداد میں 1,200 میگاواٹ اضافہ کرے گا، ٹرانسپورٹ کے 30 فیصد شعبے کو صاف ایندھن پر منتقل کرے گا، ملک بھر میں 3,000 چارچنگ اسٹیشن قائم کرے گا، ماحولیاتی اسمارٹ زراعت کو وسعت دے گا، پانی کے تحفظ کو یقینی بنائے گا اور ایک ارب درخت لگانے کے منصوبے پر عمل کرے گا۔

اس موقع پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا کہ صدی کے اختتام تک عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری تک محدود رکھنا اب بھی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ صاف توانائی روزگار، ترقی اور پائیدار ترقی کو فروغ دے رہی ہے، اور یہ سستی اور تیز ترین بجلی فراہم کر کے معیشتوں کو ایندھن کے غیر مستحکم بازاروں سے محفوظ بنا رہی ہے۔

گوتیریس نے کہا کہ "پیغام واضح ہے: صاف توانائی مسابقتی ہے اور ماحولیاتی عمل ناگزیر۔” انہوں نے مزید کہا کہ اب 2035 کے لیے ایسے نئے منصوبوں کی ضرورت ہے جو زیادہ تیز اور زیادہ دور رس ہوں۔

انہوں نے زور دیا کہ سی او پی 30 (برازیل) میں ایک قابل اعتماد عالمی منصوبہ سامنے آنا چاہیے تاکہ دنیا کو درست سمت پر ڈالا جا سکے اور 2035 تک ہر سال 1.3 ٹریلین ڈالر کی ماحولیاتی مالی معاونت کے وعدے کی تکمیل یقینی بنائی جا سکے۔

سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ ترقی پذیر ممالک جنہوں نے اس بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا ہے، وہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مؤثر قرض ریلیف، قرضوں کے تبادلوں اور آفات کے دوران ادائیگیوں میں وقفے جیسے اقدامات پر زور دیا۔

برطانیہ Previous post آذربائیجان۔برطانیہ پالیسی ڈائیلاگ دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا اہم قدم قرار
اقوامِ متحدہ Next post 240 سے زائد ویتنامی اہلکار اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کے لیے روانہ