شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید آبی ذخائر کی فوری تعمیر پر زور، سیلابی نقصانات کم کرنے کے عزم کا اظہار

نارووال، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو ملک میں حالیہ سیلابی صورتحال کے تناظر میں مزید آبی ذخائر کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلیش فلڈز کے تباہ کن اثرات کو کم کرنے اور انسانی جانوں و ذرائع معاش کے تحفظ کے لیے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھانا نہایت ضروری ہے۔

اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ “اسٹوریج کیپیسٹی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور مزید وقت ضائع کیے بغیر ہمیں اس پر کام شروع کرنا ہوگا۔” انہوں نے زور دیا کہ ڈیمز اور ذخائر کی تعمیر کے لیے وسائل خود پیدا کرنا ہوں گے اور ساتھ ہی جاری منصوبوں، بالخصوص دیامر بھاشا ڈیم، کی فوری تکمیل کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے نقصانات سے بچا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ابتدا میں شمالی علاقوں میں آنے والے سیلاب اب پنجاب کے میدانی علاقوں میں بھی تباہی مچا رہے ہیں۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعا کی اور بارشوں و سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، پاک فوج اور دیگر سول اداروں کی مربوط اور انتھک کاوشوں کو سراہا، جن کی بدولت بڑے پیمانے پر نقصانات کو کم کرنے میں مدد ملی۔ وزیراعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہے اور مستقبل میں بھی اس نوعیت کے واقعات پیش آنے کا خدشہ برقرار ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے تمام اداروں پر زور دیا کہ قلیل، وسط اور طویل مدتی حکمت عملی کے ساتھ مؤثر فیصلے کرتے ہوئے تیاریوں کو بہتر بنائیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے جاں بحق افراد اور فصلوں و انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ کسی قسم کی غفلت یا عدم تعاون کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، پولیس، سول ڈیفنس اور پاک فوج نے 50 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا اور بروقت انخلا ممکن بنایا، جس سے مویشیوں کا نقصان بھی کم سے کم رہا۔

وزیراعلیٰ نے گوردوارہ کے متاثرہ حصے سے فوری طور پر پانی نکالنے کی ہدایت کی اور فیلڈ اسپتالوں کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ہزار موبائل کلینکس کو متاثرہ علاقوں کی طرف بھیجنے کے احکامات دیے۔ انہوں نے ویکسین کی وافر دستیابی اور خواتین، بچوں اور بزرگوں جیسے کمزور طبقات کو ریسکیو میں اولین ترجیح دینے پر بھی زور دیا۔

مریم نواز نے مزید بتایا کہ تقریباً 200 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئی ہیں، جن کی بحالی کے لیے فوری طور پر عارضی راستے بحال کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ انہوں نے طویل مدتی بحالی منصوبوں پر بھی زور دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ پانی محفوظ کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی جا سکے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے ماحولیاتی تبدیلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آفات سے نمٹنے کے نظام میں موجود خلا کو دور کیا جائے تو نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے، جبکہ پڑوسی ملک بھارت نے مضبوط انفراسٹرکچر کے باعث نسبتاً کم نقصان برداشت کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ دیہات کی رسائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں راستوں کی بحالی اور طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھاری مشینری کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے زرعی بینکوں پر زور دیا کہ متاثرہ کسانوں کو کم شرح سود پر قرضے فراہم کیے جائیں تاکہ وہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔

اس سے قبل چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے پنجاب میں سیلابی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔

چین Previous post چین کی 80ویں وکٹری پریڈ کے لیے صدر پرابوو کو دعوت
محبت Next post محبت، عزت اور معاشرتی بصیرت