
وزیرِاعظم شہباز شریف کا ایران اسرائیل کشیدگی پر عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کے روز ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح تصادم کو نہایت تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ علاقائی صورتحال نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، جو قومی ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر کیا گیا، کہا کہ پاکستان برادر ملک ایران اور اس کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔
وزیرِاعظم نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ جاری مسلح تصادم کے خاتمے کے لیے فوری جنگ بندی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا، “عالمی برادری کو فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، تاکہ دیرپا امن کی امید قائم کی جا سکے۔”
انہوں نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران انہوں نے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے رابطہ کیا اور نہ صرف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی بلکہ پاکستانی عوام کی مکمل یکجہتی کا بھی اظہار کیا۔
وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ وہاں کے مناظر دل دہلا دینے والے اور نہایت افسوسناک ہیں، جہاں 50 ہزار سے زائد معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، “یہ ظلم کب رکے گا؟ اور دنیا کا ضمیر کب جاگے گا؟”
انہوں نے بتایا کہ نائب وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ محمد اسحاق ڈار ترکی میں 21 اور 22 جون کو منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے وزیرِخزانہ، ان کی ٹیم اور چیئرمین ایف بی آر کی کوششوں کو سراہا کہ انہوں نے اتحادی جماعتوں اور دیگر فریقین کو اعتماد میں لے کر بجٹ تیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو زرعی شعبے پر ٹیکس عائد نہ کرنے پر قائل کیا، جس میں کھاد اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس شامل تھے، اور آئی ایم ایف نے اس پر رضامندی ظاہر کی۔ وزیرِاعظم نے اس پر آئی ایم ایف کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد پر صرف 1 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ پچھلے سال یہ شرح 5 فیصد تھی۔
انہوں نے بھارت کے خلاف حالیہ مسلح تنازع میں پاکستان کی فتح کا ذکر کرتے ہوئے اسے مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور 24 کروڑ عوام کی حمایت کا نتیجہ قرار دیا۔
وزیرِاعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں مسلح افواج کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مالی وسائل بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں پی ایس ڈی پی کا حجم ایک ہزار ارب روپے تک بڑھایا گیا ہے اور حکومت اپنے اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے سابق حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے سابقہ وعدہ خلافیوں سے ہٹ کر ملک کو دیوالیہ پن سے نکالا اور اب ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
آخر میں، وزیرِاعظم نے بلاول بھٹو زرداری، شیری رحمان اور دیگر وزرا پر مشتمل اس وفد کی تعریف کی جنہوں نے امریکہ اور یورپ کے دورے کے دوران بھارت کی یکطرفہ اور غیرقانونی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف موثر انداز میں پیش کیا۔