
وزیراعظم شہباز شریف کا آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ، ملکی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ حاصل کی
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہیں بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ملک کی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، اور پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود تھے۔ بریفنگ کے دوران علاقائی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور درپیش خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ “بریفنگ میں بھارت کی مشرقی سرحد پر جارحانہ طرزِ عمل کے تناظر میں روایتی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر توجہ مرکوز رہی۔” مزید کہا گیا کہ قیادت کو بدلتے ہوئے خطرات کے منظرنامے سے بھی آگاہ کیا گیا، جس میں روایتی جنگی امکانات، ہائبرڈ وار فیئر، اور پراکسیز کے استعمال جیسے پہلو شامل تھے۔
وفد نے قومی چوکسی میں اضافے، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور آپریشنل تیاری کو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے کلیدی قرار دیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کے حوالے سے آئی ایس آئی کے کردار کو سراہا اور مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ریاست ہر قسم کے خطرے کے خلاف ملک کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی 22 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے مہلک حملے کے بعد شدت اختیار کر گئی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے فوری طور پر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، تاہم کوئی ثبوت پیش نہ کیا گیا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا۔
جوابی اقدامات کے طور پر، بھارت کی کابینہ کمیٹی برائے سلامتی نے واہگہ-اٹاری زمینی راستہ بند کرنے، پاکستانی شہریوں کے لیے مختلف ویزہ کیٹیگریز کی منسوخی، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی باضابطہ اطلاع، اور بھارتی شہریوں کو پاکستان کے سفر سے گریز کی ہدایت جیسے فیصلے منظور کیے۔
24 اپریل کو پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی جانب پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوئی بھی کوشش “جنگی اقدام” تصور کی جائے گی۔ این ایس سی نے واہگہ بارڈر کراسنگ بند کرنے کی منظوری بھی دی تھی۔