
وزیراعظم شہباز شریف کی باکو میں ای سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے
باکو، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم محمد شہباز شریف آج (جمعرات) سے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں شروع ہونے والے دو روزہ 17ویں اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ای سی او) سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
یہ اہم اجلاس 3 تا 4 جولائی 2025 کو منعقد ہو رہا ہے، جس کا موضوع ہے: “ایک پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل کے لیے ای سی او کا نیا وژن”۔ اجلاس میں رکن ممالک کے رہنما خطے کو درپیش چیلنجز، اقتصادی انضمام، اور ماحولیاتی لچک جیسے اہم موضوعات پر غور کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ اجلاس کے دوران پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے اور خطے و دنیا کو درپیش اہم امور پر اسلام آباد کا مؤقف پیش کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ ای سی او وژن 2025 سے پاکستان کی وابستگی کا اعادہ کریں گے، اور خطے کے درمیان تجارت، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں ربط، اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر زور دیں گے۔
ای سی او کی بنیاد 1964 میں علاقائی ترقیاتی تعاون (RCD) کے تحت رکھی گئی تھی، جسے بعد ازاں 1985 میں ای سی او میں توسیع دی گئی۔ یہ تنظیم اب جنوبی و وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے 10 ممالک پر مشتمل ہے۔
سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف ای سی او کے رکن ممالک کے سربراہان کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے، جن میں باہمی دلچسپی کے امور، خاص طور پر معاشی تعاون، موسمیاتی چیلنجز، اور علاقائی امن زیرِ بحث آئیں گے۔
پاکستان عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے بحران پر مسلسل آواز بلند کرتا آیا ہے، اور یہ باور کراتا رہا ہے کہ عالمی کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، مگر اس کے باوجود یہ دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
ملک کو بڑھتے درجہ حرارت، غیر متوقع بارشوں اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے باعث بار بار قدرتی آفات کا سامنا ہے، جو خوراک کے تحفظ، عوامی صحت، اور قومی معیشت کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔
سال 2022 کے تباہ کن سیلاب اس ماحولیاتی کمزوری کی ایک بھیانک یاد دہانی تھے، جن میں 33 ملین سے زائد افراد متاثر، 1,700 سے زائد اموات، اور آٹھ ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے۔ سیلاب سے بنیادی ڈھانچے اور فصلوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا، جس سے 14.8 ارب ڈالر کا مادی نقصان اور 15.2 ارب ڈالر کا اقتصادی نقصان ہوا۔
متاثرہ افراد کو عارضی خیمہ بستیوں میں پناہ لینا پڑی، جہاں انہیں بنیادی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف اپنے خطاب میں موسمیاتی انصاف (climate justice) کا معاملہ بھی اٹھائیں گے اور خطے میں مزید مضبوط تعاون اور بین الاقوامی سطح پر تخفیف و مطابقتی اقدامات کے لیے حمایت پر زور دیں گے۔