وزیراعظم شہباز شریف کا بچوں سے مشقت کے عالمی دن پر پیغام: ہر بچے کے بہتر اور روشن مستقبل کے لیے بچوں سے مشقت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے

وزیراعظم شہباز شریف کا بچوں سے مشقت کے عالمی دن پر پیغام: ہر بچے کے بہتر اور روشن مستقبل کے لیے بچوں سے مشقت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بچوں سے مشقت کے خاتمے اور ہر بچے کے لیے بہتر اور روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

بچوں سے مشقت کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ بچوں سے مشقت کے خاتمے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں، نجی شعبے، تعلیمی اداروں، ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ اس معاشرتی ناسور کا مکمل طور پر خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس دن کی مناسبت سے پاکستان عالمی برادری کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، اور یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اس سفر کو جاری رکھنا ہے جس کا مقصد دنیا کے ہر بچے کے لیے ایک محفوظ، خوشحال اور باوقار ماحول کی فراہمی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بچوں سے مشقت نہ صرف انہیں جنسی اور ذہنی استحصال کا شکار بناتی ہے، بلکہ ان کے تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی حق کو بھی سلب کر لیتی ہے۔ انہیں ان کے بچپن سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے اس سال کے عالمی دن کے تھیم “ترقی واضح ہے، مگر ابھی مزید کام باقی ہے: آئیے کوششیں تیز کریں!” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کچھ پیشرفت ہوئی ہے، مگر ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اس موقع پر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) اور یونیسیف 2025 کے لیے بچوں سے مشقت کے عالمی تخمینے اور رجحانات کی رپورٹ جاری کر رہے ہیں جو اب تک کے اقدامات کے مؤثر ہونے کا تجزیہ فراہم کرے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں سے مشقت کا مسئلہ سب سے زیادہ شدت سے موجود ہے۔ جنگ زدہ یا طویل تنازعات کے شکار علاقوں میں بھی بچوں سے مشقت کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے علاقوں پر عالمی اداروں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایل او کے کنونشن نمبر 138 (جس کا تعلق روزگار کے لیے کم از کم عمر سے ہے) اور کنونشن نمبر 182 (جس کا تعلق بچوں سے بدترین مشقت کی اقسام سے ہے) کا پابند ہے۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 11 کے تحت جبری مشقت اور بچوں سے مشقت کی تمام اقسام ممنوع ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے بچوں سے مشقت کے خاتمے کے لیے متعدد قوانین نافذ کیے ہیں، جن میں ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 1991، ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2002، نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ ایکٹ 2017، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2018، اور جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 شامل ہیں۔ تاہم، ان قوانین پر مؤثر عملدرآمد کے لیے نظام کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تمام صوبوں، متعلقہ اداروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بچوں کو تعلیم کی فراہمی کے حکومتی عزم میں اس کا ساتھ دیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پسماندہ بچوں کو محفوظ ماحول میں معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے دانش اسکول سسٹم جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری اسکولوں میں غذائی قلت کے خاتمے کے لیے نیوٹریشن پروگرامز بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بچوں سے مشقت کے خاتمے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی تاکہ پاکستان کا ہر بچہ محفوظ، تعلیم یافتہ اور باوقار مستقبل کی طرف گامزن ہو سکے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری کا بچوں سے مشقت کے عالمی دن پر پیغام: بچوں کو استحصال سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے Previous post صدر مملکت آصف علی زرداری کا بچوں سے مشقت کے عالمی دن پر پیغام: بچوں کو استحصال سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے
ازبکستان اور او ایس سی ای کے درمیان تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال Next post ازبکستان اور او ایس سی ای کے درمیان تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال