شہباز شریف

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ میں خطاب: کشمیر و فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا، بھارت کی جارحیت پر منہ توڑ جواب دینے کا عزم

اقوام متحدہ، یورپ ٹوڈے: وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے اپنے 25 منٹ کے خطاب میں قومی، علاقائی اور عالمی نوعیت کے تمام اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا، دہشت گردی کی مذمت کی اور پاکستان کے پرامن مکالمے اور مذاکرات پر مبنی مؤقف کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ ملک کسی بھی بیرونی جارحیت یا بھارت کی جانب سے پانی کے حقوق چھیننے کی کوشش کے خلاف ہر سطح پر دفاع کرے گا۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ پرامن تصفیے اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے لیکن بھارت کی جانب سے مئی میں کی گئی بلااشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج نے شجاعت اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ دشمن کو تاریخی شکست سے دوچار کیا اور سات بھارتی لڑاکا طیارے تباہ کر کے دشمن کو سبق سکھایا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاہلگام واقعے پر تحقیقات کی ان کی پیشکش کو رد کرتے ہوئے پاکستانی شہروں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم، شہداء کی قربانیوں اور مسلح افواج کی بہادری نے اتحاد و استقامت کی لازوال مثال قائم کی۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ تمام مسائل کے حل کے لیے جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ جنوبی ایشیا کو "اشتعال انگیز” نہیں بلکہ "فعال” قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بروقت مداخلت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ طور پر تباہ کن جنگ کو ٹال دیا، جس پر انہوں نے صدر ٹرمپ کو امن کے لیے نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان بھی کیا۔

آبی وسائل کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوشش پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے بنیادی حق پر حملہ ہے اور کسی بھی خلاف ورزی کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔

کشمیر کے مسئلے پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارت نے آٹھ دہائیوں سے کشمیری عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی ہے، لیکن پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ رائے شماری کے ذریعے کشمیری عوام اپنا ناقابلِ تنسیخ حق حاصل کریں گے۔

غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر وزیرِ اعظم نے اسرائیلی جارحیت کو "عصرِ حاضر کا سب سے المناک المیہ” قرار دیتے ہوئے اسے انسانیت کی اجتماعی اخلاقی ناکامی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے غزہ میں خواتین اور بچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا اور عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی۔ انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی حدود کے مطابق ہوں اور القدس اس کا دارالحکومت ہو۔

وزیرِ اعظم نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 90 ہزار جانوں کی قربانی دی اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی نئی لہریں بیرونی پشت پناہی رکھنے والے گروہوں کی وجہ سے ہیں جو افغان سرزمین سے پاکستان میں حملے کرتے ہیں۔

انہوں نے اسلاموفوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور ہندوتوا پر مبنی انتہاپسندی کو عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ نے اس مسئلے پر خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان 2022 اور 2025 کے تباہ کن سیلابوں سے دو مرتبہ شدید متاثر ہوا، حالانکہ اس کا عالمی کاربن اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ موسمیاتی مالیاتی وعدوں پر عمل کریں تاکہ ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی آفات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

وزیرِ اعظم نے اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان نے جدید ٹیکسیشن، سرمایہ کاری میں اضافے، ڈیجیٹائزیشن، مصنوعی ذہانت اور کرپٹو کرنسی جیسے اقدامات کو اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے ذریعے پاکستان کی ترقی جاری ہے اور صدر شی جن پنگ کے عالمی ترقیاتی اقدامات کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور غیر مستقل رکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فعال کردار ادا کر رہا ہے اور ہمیشہ امن، انصاف اور ترقی کے لیے کھڑا رہے گا۔ وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام اس پیغام کے ساتھ کیا کہ اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ محض تاریخ کو یاد کرنے کا موقع نہیں بلکہ نئی تاریخ رقم کرنے کا لمحہ ہے تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک پرامن، عادلانہ اور ترقی یافتہ دنیا تشکیل دی جا سکے۔

علییف Previous post صدر الہام علییف نے گنجہ اسٹیڈیم کا افتتاح کیا، جدید سہولیات یوفا کے معیارات کے مطابق
غزہ Next post ضیافت، نائٹ ہڈ، اور غزہ کی نسل کشی