
ویتنام اور اسپین کے وزرائے اعظم کی ملاقات، اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر اتفاق
نِیس، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے وزیر اعظم فام منہ چِنھ اور ان کے ہسپانوی ہم منصب پیڈرو سانچیز کے درمیان 9 جون کو فرانس کے شہر نِیس میں اقوامِ متحدہ کی تیسری بین الاقوامی سمندری کانفرنس (UNOC 3) کے موقع پر دوطرفہ ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ویتنام-اسپین اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم چِنھ نے کہا کہ ویتنام اسپین کے ساتھ اپنی کثیرالجہتی شراکت داری کو بے حد اہمیت دیتا ہے، جو یورپی یونین کا پہلا رکن ملک تھا جس نے ویتنام کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو عملی، مؤثر اور جامع انداز میں مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اپریل میں وزیر اعظم سانچیز کے سرکاری دورۂ ویتنام کے بعد ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس دورے کے نتائج پر عملدرآمد کے لیے ٹھوس اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بالخصوص معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری جیسے کلیدی شعبوں میں تعاون کو اس شراکت داری کے مرکزی ستون قرار دیتے ہوئے مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔
فریقین نے یورپی یونین-ویتنام فری ٹریڈ ایگریمنٹ (EVFTA) اور حال ہی میں طے پانے والے دوطرفہ مالیاتی تعاون کے پروٹوکول پر مؤثر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے 2025 میں اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری تعاون سے متعلق مشترکہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کے انعقاد پر اتفاق کیا، تاکہ دونوں معیشتوں کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے اور باہمی تجارتی حجم کو جلد از جلد 8 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کروایا جا سکے۔
وزیر اعظم چِنھ نے یورپی پارلیمنٹ میں یورپی یونین-ویتنام سرمایہ کاری تحفظ معاہدے (EVIPA) کی توثیق کے عمل کو تیز کرنے میں اسپین کی مسلسل حمایت کی اپیل کی۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اسپین یورپی کمیشن پر ویتنامی سمندری خوراک پر عائد “یلو کارڈ” وارننگ ختم کروانے کے لیے زور دے، جو ویتنام کی یورپی مارکیٹ میں برآمدات کو متاثر کر رہی ہے۔
مارکیٹ تنوع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم چِنھ نے تجویز دی کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے اپنی منڈیوں کو مزید کھولیں، مصنوعات کی اقسام کو متنوع بنائیں اور سپلائی چینز کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ہی مارکیٹ پر انحصار کم کریں۔
ویتنامی رہنما نے اسپین کی ریلوے صنعت کے مطالعے کے لیے ایک ورکنگ ڈیلیگیشن بھیجنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے تیز رفتار ریل کے شعبے میں اسپین کی عالمی مہارت کے پیش نظر، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور انسانی وسائل کی تربیت کے لیے تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم سانچیز نے اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسپین، جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہائی اسپیڈ ریل نظام رکھنے والا ملک ہے، اپنی مہارت ویتنام کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے ویتنام کے ساتھ دوطرفہ تعاون کے فروغ اور یورپی یونین سے تعلقات کو مستحکم کرنے کی ویتنامی کوششوں کی مکمل حمایت کا بھی یقین دلایا، خصوصاً EVFTA کے فوائد سے بھرپور استفادے کے حوالے سے۔
ہسپانوی رہنما نے وزیر اعظم چِنھ کو اسپین میں منعقد ہونے والی “فنانس فار ڈیویلپمنٹ” (FfD) پر چوتھی اعلیٰ سطحی کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مزید امکانات تلاش کرنے کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
ملاقات کے دوران دونوں وزرائے اعظم نے عالمی ترقیاتی اہداف، سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، اور بحری طرز حکمرانی و سلامتی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے تمام سمندروں، بشمول مشرقی سمندر (جنوبی بحیرۂ چین)، میں امن، استحکام، سلامتی، اور جہاز رانی و پرواز کی آزادی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا، اور اس حوالے سے ساحلی ممالک کے قانونی مفادات کے احترام اور 1982 کے اقوامِ متحدہ کے کنونشن برائے قانونِ سمندر (UNCLOS) کی پاسداری کو ضروری قرار دیا۔
یہ ملاقات ویتنام اور اسپین کی قیادت کی مشترکہ سوچ اور مضبوط سیاسی عزم کی عکاس تھی، جو اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔