خورشید

پروفیسر خورشید احمد: اقبال و مودودی کے افکار کا زندہ پیکر اپنے رب کے حضور پیش ہوگیا

آہ! پاکستان کے علمی، دینی، فکری اور سیاسی افق کا ایک اور روشن ستارہ غروب ہوگیا۔ جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما، ممتاز ماہرِ معیشت، اسلامی فکر کے علمبردار، اور علامہ اقبال و مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی رحمہم اللہ کے افکار کے عملی نمونہ پروفیسر خورشید احمد بھی اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے۔

یہ صرف ایک فرد کا انتقال نہیں، بلکہ ایک عہد، ایک فکر، ایک تحریک، اور ایک جہت کی تکمیل ہے۔ پروفیسر خورشید احمد وہ شخصیت تھے جن سے ملاقات ایک فکری نشست کا درجہ رکھتی تھی۔ ان کے وجود میں اقبال کے شاہین کی بلند پروازی اور مولانا مودودی کے فکر و فہم کی گہرائی یکجا تھی۔ وہ علم و عمل کا ایسا حسین امتزاج تھے جو آج کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

ایک نظریاتی اور عملی زندگی

قیام پاکستان کے وقت آپ دہلی میں “بچہ مسلم لیگ” کے صدر تھے، اور نوجوانی ہی میں نظریاتی شعور رکھتے تھے۔ پاکستان آنے کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ کے بانیوں میں شامل ہوئے اور ناظم اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ کراچی یونیورسٹی میں تدریسی خدمات سر انجام دیں، جہاں آپ کا علمی مقام طلبہ و اساتذہ میں یکساں طور پر تسلیم شدہ تھا۔

آمریت کے خلاف جدوجہد

ایوب خان کے دورِ آمریت میں آپ نے جبر کے سامنے سر نہ جھکایا، بلکہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ان ایام کی یادداشتیں آپ نے “تذکرہ زندان” کی صورت میں تحریر کیں، جسے آپ نے اپنے بھائی انیس احمد سے معنوم کیا۔ یہ کتاب آج بھی تحریک اسلامی کے کارکنان کے لیے حوصلہ، صبر اور استقامت کا نشان ہے اور زندانی ادب میں گرانقدر اضافہ ہے۔

عالمی سطح پر علمی و فکری خدمات

پروفیسر خورشید احمد نے اکنامکس میں پی۔ایچ۔ڈی کی اور مختلف بین الاقوامی اداروں کے مشیر رہے۔ پاکستان میں وہ چیئرمین پلاننگ کمیشن کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور جماعت اسلامی کی طرف سے ایک طویل عرصے تک سینیٹر بھی رہے۔ ان کی علمی و فکری خدمات ایک کتاب نہیں بلکہ کئی کتب کی متقاضی ہیں۔

دعا اور تعزیت

اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب کرے۔ تحریک اسلامی کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ اس دکھ کی گھڑی میں اللہ تعالیٰ ان کے بھائی ڈاکٹر انیس احمد، ان کی اہلیہ، بچوں اور تمام اہلِ خانہ کو صبرِ عظیم اور اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔

پروفیسر خورشید احمد کی زندگی اور جدوجہد رہتی دنیا تک ایک مثال اور مشعل راہ بنی رہے گی۔

خامنہ ای Previous post آیت اللہ خامنہ ای کا مغربی طاقتوں پر دہرا معیار اپنانے کا الزام، ایرانی مسلح افواج کی صلاحیتوں کو سراہا
انڈونیشیا اور مصر کے درمیان تعلقات کو اسٹریٹیجک شراکت داری کے درجے پر لے جانے کا فیصلہ Next post انڈونیشیا اور مصر کے درمیان تعلقات کو اسٹریٹیجک شراکت داری کے درجے پر لے جانے کا فیصلہ