پنجاب

پنجاب میں تاریخ کا بدترین سیلاب، 38 افراد جاں بحق، ہزاروں دیہات زیر آب

لاہور، یورپ ٹوڈے: بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے اور موسلادھار بارشوں کے باعث پنجاب کے تین بڑے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔ ہزاروں دیہات زیر آب آگئے، سیکڑوں مویشی ہلاک ہوگئے جبکہ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ مختلف حادثات میں اب تک 38 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد لاہور کے علاقے شاہدرہ اور مضافاتی بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا جس کے باعث شہریوں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ ادھر دریائے چناب اور ستلج میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔

جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد تین لاکھ 61 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے جس کے نتیجے میں ضلع کے 216 دیہات متاثر ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر جھنگ کے مطابق نقل مکانی کرنے والے جانوروں کے لیے ٹوبہ روڑ بائی پاس پر فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیا گیا ہے جہاں چارہ اور دیگر سہولیات دستیاب ہیں۔

صوبائی حکومت اور وزراء کے بیانات

سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اس وقت تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے اور صوبے میں ایمرجنسی صورتحال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلابی حادثات میں اب تک 38 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریا کنارے غیر قانونی آبادیوں کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے جبکہ موجودہ حکومت نے درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور ریور بیڈز کی میپنگ کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پنجاب میں ڈیمز کی تعمیر کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک میں فنڈز مختص کر دیے گئے ہیں اور سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کی بریفنگ

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق پنجاب میں اب تک 2200 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ 33 افراد سیلابی صورتحال کے باعث جاں بحق ہوئے۔ لاہور میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ تقریباً 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے ریسکیو، امدادی کارروائیاں اور کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ پاک فوج بھی سول انتظامیہ کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دریائے ستلج پر پانی کے بہاؤ میں کمی آئی ہے، تاہم دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے اور اگلے 24 گھنٹوں میں خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ ان کے مطابق یکم ستمبر کو سات لاکھ کیوسک پانی ہیڈ تریموں پر پہنچنے کا خدشہ ہے، جو آگے چل کر ہیڈ پنجند میں داخل ہوگا۔

دریاؤں کی صورتحال

  • چناب: ہیڈ ورکس خانکی پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 15 ہزار 615 کیوسک، قادرآباد پر 2 لاکھ 3 ہزار 862 کیوسک، جبکہ تریموں پر 2 لاکھ 99 ہزار 196 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
  • راوی: ہیڈ ورکس بلوکی پر 2 لاکھ 4 ہزار 260 کیوسک اور شاہدرہ پر 78 ہزار 340 کیوسک ہے۔
  • ستلج: گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار 68 کیوسک جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر 1 لاکھ 54 ہزار 219 کیوسک ہے۔

انتظامیہ کے مطابق اگلے 48 گھنٹے صورتحال کے لیے نہایت اہم ہیں اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و امدادی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔

الہام علییف Previous post صدر الہام علییف کی ملائیشیا کے یوم آزادی پر بادشاہ سلطان ابراہیم کو مبارکباد
ویتنام Next post ویتنام کے 80ویں یومِ آزادی کی اسلام آباد میں شاندار تقریب