
صدر پرابوو سبیانتو کا ’ریڈ اینڈ وائٹ ولیج کوآپریٹیو‘ کے تحت دیہی ترقی کا منصوبہ
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو نے پیر، 21 جولائی کو وسطی جاوا کے علاقے کلاتن میں ’ریڈ اینڈ وائٹ ولیج کوآپریٹیوز‘ کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے دیہی ترقی اور عوامی ضروریات کے لیے متعدد سہولیات کی تفصیلات بیان کیں۔
صدر نے بتایا کہ کوآپریٹیوز میں کسانوں کی فصلوں کے ذخیرے کے لیے گودام، کولڈ اسٹوریج، بچت و قرضے کی آؤٹ لیٹس، اور ادویات کی دکانیں شامل ہوں گی، جن کا مقصد دیہی عوام کی روزمرہ ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
انہوں نے تمام دیہی اور سب ڈسٹرکٹ سربراہان سے اپیل کی کہ وہ ان کوآپریٹیوز کی ترقی کے لیے تعاون کریں، خصوصاً ’ویلیج فنڈ‘ سے ان منصوبوں کے لیے رقوم مختص کریں۔ صدر نے کہا،
“ہر گاؤں میں ایک گودام ہوگا جہاں فصلیں محفوظ کی جا سکیں گی۔ روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کے لیے کرایہ دار بھی ہوں گے، بچت و قرضے کی سہولیات دستیاب ہوں گی، اور ریاستی بینکنگ گروپ ‘ہیمبارا’ ہر گاؤں میں اپنے کاؤنٹر کھول سکتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہر کوآپریٹیو کو ایک فارمیسی آؤٹ لیٹ سے بھی آراستہ کیا جائے گا تاکہ مقامی افراد کو کم قیمت پر جنیرک ادویات مہیا کی جا سکیں۔
صدر پرابوو نے واضح کیا کہ دیہی کوآپریٹیوز کی مالی معاونت کا ایک اہم ذریعہ ’ویلیج فنڈ‘ ہے، جو کہ گزشتہ 10 برسوں سے ہر گاؤں کو سالانہ ایک ارب روپیہ (تقریباً 59 ہزار امریکی ڈالر) فراہم کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بعض اوقات یہ فنڈ گاؤں میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں لا پاتا۔ انہوں نے کہا کہ
“ہر کوآپریٹیو کے لیے ممکنہ بجٹ 2 سے 2.5 ارب روپیہ (تقریباً 118 تا 148 ہزار امریکی ڈالر) تک ہو سکتا ہے، البتہ اگر موجودہ دیہی اثاثوں کو استعمال کیا جائے تو یہ لاگت کم ہو سکتی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریڈ اینڈ وائٹ ولیج کوآپریٹیوز‘ میں سرمایہ کاری کو واپس گاؤں میں لوٹایا جائے گا تاکہ خود کفالت کو فروغ دیا جا سکے۔
فی الوقت ان کوآپریٹیوز کے ذریعے ایل پی جی کی فراہمی، کھاد کی ترسیل، اور بنیادی اشیائے خورونوش کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔
مزید یہ کہ ہر کوآپریٹیو کو دو گاڑیاں فراہم کی جائیں گی — ایک معیاری سائز کی پک اپ ٹرک اور دوسری چھوٹی پک اپ یا موٹر رکشہ (بینٹور)۔ صدر نے کہا،
“ہر گاؤں میں دو گاڑیاں ہونے سے میں امید کرتا ہوں کہ ترسیلی نظام مزید مؤثر بنے گا۔ میری خواہش ہے کہ مستقبل میں مچھلی جیسے پروٹین سے بھرپور غذائی اجزاء پورے انڈونیشیا کے گاؤں گاؤں پہنچیں تاکہ بچوں کو پروٹین کی مناسب مقدار میسر آ سکے۔ ایک کلو مچھلی کی قیمت تقریباً 60 ہزار روپیہ (تقریباً 3.57 امریکی ڈالر) یا اس سے بھی کم ہے۔”
صدر پرابوو سبیانتو نے اس موقع پر دیہی ترقی، غذائی تحفظ، اور قومی خود انحصاری کے فروغ کے لیے ’ریڈ اینڈ وائٹ کوآپریٹیو‘ کے وژن کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔