
روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا روس-عرب سربراہی اجلاس کے انعقاد کا اعلان
ماسکو، یورپ ٹوڈے: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کے روز اعلان کیا کہ رواں سال کے آخر میں روس ایک خصوصی روس-عرب سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ یہ اعلان کریملن میں عمان کے سلطان، ہیثم بن طارق السعید، کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔ سلطان ہیثم کی یہ روس کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جسے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر پوتن نے کہا کہ عمان کے سلطان اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کو اس اہم اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم اس سال کے آخر میں روس اور عرب ممالک کے درمیان ایک سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی دوستوں نے اس اقدام کی بھرپور حمایت کی ہے۔”
روسی صدر نے مزید کہا کہ سنہ 2025 میں روس اور عمان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کو چالیس برس مکمل ہو جائیں گے، جو دوطرفہ تعلقات میں ایک تاریخی موقع ہوگا۔ انہوں نے توانائی کے شعبے میں مزید اقدامات کی امید ظاہر کی اور کہا کہ روسی کمپنیاں عمان کے ساتھ تعاون بڑھانے میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔ “ہماری ایک مضبوط مشترکہ تاریخ ہے، اور ہمارے تعلقات مسلسل ترقی کر رہے ہیں۔ اس دورے کی تیاری تمام شعبوں میں کی گئی ہے۔” انہوں نے مزید کہا، “تجارتی اور اقتصادی تعاون کے میدان میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، لیکن ہمارے پاس اب نقل و حمل، سرمایہ کاری، زراعت اور لاجسٹکس میں تعلقات کو وسعت دینے کا موقع ہے۔”
دوسری جانب سلطان ہیثم بن طارق نے روس کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش ظاہر کی اور کہا، “ہم روس کے ساتھ خصوصی اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ دونوں اقوام کو فائدہ پہنچے۔ آج صبح ہماری ملاقات روسی کاروباری شخصیات سے ہوئی، اور ہم خاص طور پر زراعت اور تجارت کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہماری سرمایہ کاری اتھارٹی پہلے ہی روسی اداروں اور محکموں کے ساتھ مل کر مشترکہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر سرگرم عمل ہے۔”
سلطان ہیثم کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب کچھ دن قبل ہی قطر کے امیر، شیخ تمیم بن حمد الثانی، نے ماسکو میں صدر پوتن سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں شام اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قطر اس وقت اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان ثالثی کا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
خلیجی ممالک اب عالمی سطح پر اہم سفارتی کردار ادا کر رہے ہیں اور دنیا کے بڑے بحرانوں جیسے یوکرین اور غزہ کے تنازعات کے حل میں ثالث کے طور پر ابھر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں عمان نے امریکا اور ایران کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کی میزبانی کی، جو سنہ 2018 میں امریکا کی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت تھی۔
مارچ میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں روس اور یوکرین کے درمیان امریکا اور سعودی عرب کی ثالثی میں بالواسطہ مذاکرات بھی منعقد ہو چکے ہیں۔