
سعودی عرب نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا، فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کا اعادہ
ریاض، یورپ ٹوڈے: سعودی وزارت خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے قطر، مصر اور امریکہ کی کاوشوں کو سراہا جنہوں نے اس معاہدے کے حصول میں مدد کی۔
سعودی عرب نے معاہدے پر عملدرآمد کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء، فلسطینی اور عرب علاقوں سے اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور بے گھر افراد کی اپنے گھروں کو واپسی کا مطالبہ کیا۔
مملکت نے اس معاہدے پر عمل کرتے ہوئے اس کے اصل وجوہات کا حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
سعودی عرب نے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے خاص طور پر 1967 کی سرحدوں کے اندر مشرقی یروشلم کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق کو تسلیم کیا۔
سعودی عرب نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ اسرائیلی جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا، جو 45,000 سے زائد ہلاکتوں اور 100,000 سے زائد زخمیوں کا سبب بن چکا ہے۔
اس سے قبل قطری وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے کامیاب ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کا نفاذ اتوار سے شروع ہوگا۔
دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران شیخ محمد نے بتایا کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا، جس میں 33 اسرائیلی قیدیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے آزاد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قطر، مصر اور امریکہ اس معاہدے کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے اور اس کے نفاذ کی نگرانی کے لیے میکانیزم فراہم کیے جائیں گے تاکہ کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا تدارک کیا جا سکے۔
قطری وزیرِ خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ “معاہدے کے نفاذ سے قبل کوئی فوجی کارروائیاں نہیں کی جائیں گی۔”