
بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار، 6 افراد جاں بحق، 40 لاپتہ
روم، یورپ ٹوڈے: بحیرہ روم میں تارکین وطن کی ایک کشتی کے حادثے میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ 40 افراد لاپتہ ہیں۔ بدھ کے روز اقوام متحدہ نے اس المناک واقعے کی تصدیق کی، جب کہ اطالوی حکام جزیرہ لامپےڈوسا کے قریب زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے (یو این ایچ سی آر) کی اٹلی میں نمائندہ چیارا کارڈولیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر کہا، “بحیرہ روم میں ایک اور کشتی حادثے میں بہت زیادہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔”
اطلاعات کے مطابق، 56 افراد کو لے کر ایک ربڑ کی کشتی پیر کے روز تیونس کی بندرگاہ صفاقس سے روانہ ہوئی تھی، تاہم چند گھنٹوں بعد اس میں ہوا کم ہونے لگی اور پانی داخل ہونے لگا۔ کارڈولیٹی کے مطابق، “اب تک 6 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ 40 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔”
اطالوی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ 10 افراد کو بچا لیا گیا ہے جبکہ مزید زندہ افراد کی تلاش کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
کوسٹ گارڈ کے بیان کے مطابق، “خراب موسم اور سمندری حالات کے باعث تلاش کے آپریشن میں مختلف فضائی یونٹس کی مدد لی جا رہی ہے، جو باری باری علاقے کی فضائی نگرانی کر رہے ہیں۔” اس میں یورپی بارڈر اور کوسٹ گارڈ ایجنسی (Frontex) کے طیارے بھی شامل ہیں۔
کشتی کو جزیرہ لامپیونے کے قریب جزوی طور پر تباہ شدہ حالت میں پایا گیا، جو لامپےڈوسا کے مغرب میں ایک چھوٹا اور پتھریلا جزیرہ ہے۔ یہ مقام شمالی افریقہ کے یورپ کے مقابلے میں زیادہ قریب ہے۔
اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مالٹا اور تیونس میں موجود سرچ اینڈ ریسکیو مراکز کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے، تاکہ ریسکیو آپریشن کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔