
پوان مہارانی کا مزدوروں کے تحفظ اور روزگار کے مواقع بڑھانے پر زور
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کی مجلس نمائندگان (ڈی پی آر) کی اسپیکر پوان مہارانی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں ملازمین اور مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنائے، کیونکہ حالیہ عرصے میں بے روزگاری اور برطرفیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جمعہ کو جکارتہ میں جاری کردہ اپنے ایک باضابطہ بیان میں پوان مہارانی نے کہا کہ انڈونیشیا کے محنت کش متعدد مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں روزگار کی کمی، کم اجرت، مہارتوں کا فقدان، اجرتوں میں عدم مساوات، اور بڑے پیمانے پر برطرفیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا: “عالمی سطح پر غیر مستحکم معاشی حالات کے باعث کئی کارکن اپنی ملازمتوں اور آمدنی سے محروم ہو چکے ہیں۔”
اس پس منظر میں، پوان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ روزگار کے مواقع کو فروغ دے اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ میں مؤثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی آر ان حالات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور برطرف شدہ کارکنوں کو امداد کی فراہمی اور ان کے قانونی حقوق کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔
پوان مہارانی نے عمر کے امتیاز (age discrimination) کا بھی ذکر کیا، جو ملازمت کے خواہشمند افراد، خصوصاً 31 سال سے زائد عمر کے افراد کو درپیش ہے۔ انہوں نے اس امر پر تشویش ظاہر کی کہ ملک میں کئی ملازمتوں میں 25 سے 31 سال کی عمر کی حد مقرر ہے، جو ان افراد کے لیے دوبارہ باقاعدہ شعبے میں ملازمت حاصل کرنا مشکل بناتی ہے، جو حالیہ برطرفیوں سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت نجی شعبے اور آجر اداروں کو اس بات کی ترغیب دے گی کہ وہ زیادہ عمر کے امیدواروں کے لیے مواقع پیدا کریں اور عمر کی پابندیوں میں لچک دکھائیں۔
ڈی پی آر کی اسپیکر نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی اور عالمی معیشت میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ملک کی ملازمت کی صورت حال پر اثر پڑ رہا ہے، جن میں کچھ پرانے روزگار کے مواقع ختم ہو رہے ہیں اور کچھ نئے شعبے ابھر رہے ہیں۔ اس لیے، محنت کشوں کے لیے ان تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونا ناگزیر ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انڈونیشیا میں تقریباً 58 فیصد محنت کش غیر رسمی شعبے (informal sector) سے وابستہ ہیں، جو کہ زیادہ محنت، غیر یقینی آمدنی اور کیریئر کے امکانات کی کمی جیسے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں۔
پوان مہارانی نے کہا کہ 2025 کا عالمی یومِ مزدور تمام قومی اداروں کے لیے ایک موقع ہونا چاہیے کہ وہ غور و فکر کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انصاف اور خوشحالی مزدوروں کے لیے ہر پالیسی کا بنیادی اصول بنے۔