
اسپیکر صاحبہ غفارووا کا جنیوا میں بین الاقوامی یکجہتی، کثیرالجہتی اور بین الثقافتی مکالمے کے فروغ پر زور
باکو، یورپ ٹوڈے: آذربائیجان کی ملی مجلس (قومی اسمبلی) کی اسپیکر صاحبہ غفارووا نے 29 جولائی کو جنیوا میں پارلیمانی اسپیکرز کی چھٹی عالمی کانفرنس سے خطاب کیا، جو ان کے سوئٹزرلینڈ کے ورکنگ دورے کا حصہ تھا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے موجودہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی یکجہتی کے احیاء، جامع کثیرالجہتی نظام اور بین الثقافتی مکالمے کو فروغ دینے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
اسپیکر غفارووا نے کہا کہ یہ کانفرنس پارلیمانی رہنماؤں کے درمیان مکالمے کے لیے ایک مؤثر اور متحرک پلیٹ فارم ثابت ہوئی ہے جو بین الپارلیمانی تعاون کے مستقبل کے ایجنڈے کی تشکیل میں بامعنی کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے گزشتہ کانفرنس کے بعد کی عالمی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی یکجہتی میں کمی نمایاں طور پر محسوس کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ گزشتہ اجلاس کا مرکز COVID-19 وبا تھا، لیکن اس کے بعد عالمی منظرنامہ مزید تقسیم، کشیدگی اور سست روی کا شکار ہو گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “یہ افسوسناک حقیقت مؤثر بین الاقوامی تعاون اور یکجہتی کے زوال کا نتیجہ ہے، جو کثیرالجہتی نظام کی بنیاد ہیں۔”
اقوام متحدہ میں اصلاحات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، اسپیکر غفارووا نے ایک مضبوط، جامع اور مؤثر کثیرالجہتی نظام کی ضرورت پر زور دیا جس کا مرکز اقوام متحدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی اقدامات میں تمام ممالک اور اقوام کی آواز کو یکساں اہمیت دی جائے، دہرا معیار نہ اپنایا جائے، اور بین الاقوامی قوانین کے تحت کیے گئے فیصلوں پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ صرف اسی طریقے سے دنیا میں امن، انصاف اور خوشحالی کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے بین الپارلیمانی سفارت کاری کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا جو کثیرالجہتی تعاون کو تقویت دے رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور بین الپارلیمانی یونین (IPU) کے درمیان مضبوط شراکت داری کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ عالمی طرز حکمرانی میں پارلیمانوں کی آواز شامل کی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے قومی پارلیمانوں کو کثیرالجہتی نظام کے فعال شراکت دار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، “منتخب عوامی نمائندے ہونے کے ناطے، اراکین پارلیمنٹ کو کثیرالجہتی نظام کو مزید جمہوری اور مؤثر بنانے کے لیے براہ راست کردار ادا کرنا چاہیے۔” اس سلسلے میں انہوں نے ایک بین الپارلیمانی مکالمے کے آغاز کی تجویز پیش کی جو دنیا بھر کے عوام کی ضروریات اور مفادات سے ہم آہنگ اصلاحات پر مبنی ہو۔
اسپیکر غفارووا نے مزید کہا کہ امن، انصاف اور خوشحالی کا قیام صرف اداروں یا معاہدوں کے ذریعے ممکن نہیں بلکہ اس کے لیے باہمی اعتماد، یقین اور سماجی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، “تنوع کو اختلاف کی لکیر نہیں بلکہ اتحاد کا ذریعہ سمجھنا چاہیے۔”
اس تناظر میں انہوں نے 2008 میں صدر الہام علییف کی جانب سے شروع کیے گئے “باکو پراسیس” کا حوالہ دیا، جو عالمی امن اور تعاون کے فروغ کے لیے بین الثقافتی مکالمے کو ایک اہم آلہ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کو، خصوصاً ورلڈ فورم آن انٹرکلچرل ڈائیلاگ کے ذریعے، اقوام متحدہ نے ایک اہم عالمی پلیٹ فارم کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال مئی میں باکو میں منعقدہ پانچویں فورم کے دوران ملی مجلس کی جانب سے ایک بین الپارلیمانی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس کے ذریعے بین الثقافتی مکالمے میں پارلیمانی نقطۂ نظر کو مؤثر طور پر شامل کیا گیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر اسپیکر صاحبہ غفارووا نے تجویز دی کہ بین الثقافتی مکالمے کو بین الپارلیمانی یونین کے آئندہ ایجنڈے اور سرگرمیوں میں باقاعدہ طور پر شامل کیا جائے، تاکہ عالمی فہم، رواداری اور تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔