صدرتوقایف کا بائیکونور کاسموڈروم کے قیام کی 70ویں سالگرہ پر قوم کو مبارکباد کا پیغام

صدرتوقایف کا بائیکونور کاسموڈروم کے قیام کی 70ویں سالگرہ پر قوم کو مبارکباد کا پیغام

آستانہ، یورپ ٹوڈے: قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے پیر کے روز بائیکونور کاسموڈروم کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر قازق عوام کو مبارکباد پیش کی۔ صدر نے اس تاریخی موقع کو “دنیا کی قدیم ترین خلائی بندرگاہ اور عالمی خلا نوردی کی جائے پیدائش” قرار دیا۔

صدر توقایف نے کہا کہ “یہ وہی بائیکونور کاسموڈروم ہے جہاں سے 1957 میں دنیا کا پہلا مصنوعی زمین سیارچہ چھوڑا گیا، جس نے خلائی تحقیق کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ صرف چند سال بعد، 1961 میں، خلا نورد یوری گاگرین نے یہیں سے انسانی تاریخ کا پہلا خلا کا سفر کیا۔”

صدر مملکت نے مزید کہا کہ “اس کے بعد ہزاروں سیارچے اور درجنوں انسانی خلائی مشن بائیکونور سے روانہ ہوئے۔ یہاں پر کئی ممتاز سائنسدان، ماہرینِ ڈیزائن اور انجینئرز نے کام کیا۔”

انہوں نے کہا کہ “یہ ہمارے لیے خاص فخر کی بات ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی خلائی بندرگاہ قازق سرزمین پر واقع ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سے قازق خلا نوردوں، ٹوکتار آؤباکیروف، تلگت موسابایف، اور آیدین ایمبیتوف نے خلا کی جانب سفر کیا۔”

صدر توقایف نے اس بات پر زور دیا کہ قازقستان بین الاقوامی خلائی تحقیق میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے اور بائیکونور کاسموڈروم قازقستان اور روس کے درمیان طویل المدتی اسٹریٹجک شراکت داری کی ایک عمدہ مثال ہے، جو دوستی، حسنِ ہمسائیگی اور باہمی مفاد پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ “گزشتہ دہائیوں میں قازقستان نے کئی وسیع پیمانے کے خلائی منصوبے کامیابی سے مکمل کیے ہیں، جنہوں نے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔”

صدر نے مزید کہا کہ قازقستان بائیکونور کو بین الاقوامی تعاون، سائنسی تبادلے، سیاحت اور تعلیمی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “مزید مواقع اس وقت سامنے آئیں گے جب ملک نئی خلائی سروس مارکیٹوں میں قدم رکھے گا اور نوجوان انجینئروں، ڈیزائنرز اور محققین کے لیے سازگار حالات فراہم کیے جائیں گے۔”

صدر توقایف نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بائیکونور کاسموڈروم آئندہ بھی عظیم دریافتوں کے آغاز اور نئی نسل کی اختراعات کا سرچشمہ بنا رہے گا۔

ہنوئی میں 300 ملین ڈالر کے جدید ٹیکنالوجی کمپلیکس کا سنگِ بنیاد، ویتنام کی ڈیجیٹل ترقی کی جانب اہم قدم Previous post ہنوئی میں 300 ملین ڈالر کے جدید ٹیکنالوجی کمپلیکس کا سنگِ بنیاد، ویتنام کی ڈیجیٹل ترقی کی جانب اہم قدم
برطانیہ کا 12 نئے جوہری حملہ آور آبدوزیں تعمیر کرنے کا منصوبہ Next post برطانیہ کا 12 نئے جوہری حملہ آور آبدوزیں تعمیر کرنے کا منصوبہ