جرمنی

جرمنی کے صوبے باڈن ورٹمبرگ میں ٹرین حادثہ، 3 افراد جاں بحق، 34 زخمی

بیبراح، یورپ ٹوڈے: جرمنی کے جنوب مغربی صوبے باڈن ورٹمبرگ میں اتوار کی شام ایک علاقائی ٹرین کے پٹری سے اترنے کے نتیجے میں کم از کم تین افراد جاں بحق اور 34 دیگر زخمی ہو گئے۔

حادثہ شام 6 بج کر 10 منٹ پر بیبراح ضلع میں پیش آیا، جو فرانسیسی سرحد کے قریب واقع ہے۔ ٹرین کے پٹری سے اترنے کی شدت اس قدر تھی کہ اس کے دو ڈبے پٹری سے اتر کر جنگلاتی ڈھلوان میں جا گرے۔ ایک ڈبہ اپنی چھت کے ساتھ درختوں کے درمیان پھنسا ہوا دیکھا گیا جبکہ اس کی چھت پھٹی ہوئی تھی۔ مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، عینی شاہدین کی ویڈیوز میں جائے حادثہ پر افراتفری کے مناظر دیکھے گئے، جہاں امدادی کارکنان مخصوص آلات کی مدد سے ملبے میں پھنسے مسافروں کو نکالنے میں مصروف تھے۔ پس منظر میں چیخ و پکار کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

یہ ٹرین جرمن ریلوے کمپنی ڈوئچے بان کے زیرِ انتظام سگمارنگن سے اُلم جا رہی تھی۔ شٹٹگارٹ میں جرمن وفاقی پولیس کے مطابق حادثے کے وقت ٹرین میں تقریباً 100 افراد سوار تھے۔

جرمن چانسلر فریڈرش میرٹز نے ایک بیان میں حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سابقہ ٹوئٹر (ایکس) پر لکھا:

“بیبراح ضلع میں پیش آنے والا ٹرین حادثہ میرے لیے شدید صدمے کا باعث ہے۔ میں وزیر داخلہ اور وزیر ٹرانسپورٹ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں اور ان سے کہا ہے کہ تمام دستیاب وسائل کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مدد فراہم کریں۔ ہم متاثرین کے غم میں شریک ہیں اور ان کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔”

حادثے کی وجوہات کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق شدید بارش کے نتیجے میں ہونے والا لینڈ سلائیڈنگ (زمین کھسکنے کا عمل) حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔

باڈن ورٹمبرگ کے وزیر داخلہ تھامس اشٹروبل نے جائے حادثہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

“یہاں شدید بارش ہوئی تھی، اس لیے یہ امکان رد نہیں کیا جا سکتا کہ بارش اور اس کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ حادثے کا باعث بنی ہو۔”

امدادی ٹیمیں رات بھر جائے حادثہ پر موجود رہیں اور ممکنہ مزید زمینی سرکنے کے خطرے کے پیش نظر ملبے کو صاف کرنے اور علاقے کو مستحکم بنانے میں مصروف رہیں۔

ترکیہ Previous post پاکستان اور ترکیہ کا غزہ کیلئے انسانی امداد کی فراہمی، فوری جنگ بندی اور دیرپا امن پر زور
انڈونیشیا Next post انڈونیشیا اور پولینڈ کے درمیان مشترکہ اقدار طویل مدتی تعاون کی مضبوط بنیاد فراہم کر سکتی ہیں، مغربی جاوا کے نائب گورنر کا اظہار خیال