
ٹرمپ-عاصم منیر ملاقات کے مثبت اثرات، مودی کی واشنگٹن آمد سے معذرت پر امریکی صدر کا سخت ردعمل
واشنگٹن ڈی سی، یورپ ٹوڈے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ہونے والی تاریخی ملاقات اور خصوصی ظہرانہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا، جسے مبصرین نے عملی طور پر جنوبی ایشیا میں امن اور اسٹریٹجک توازن پر انتہائی اہم اثرات کا حامل قرار دیا ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے واشنگٹن آنے سے انکار کر دیا، جسے عالمی حلقوں نے جنوبی ایشیا میں امن کے امکانات کو سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کینیڈا میں منعقدہ جی 7 کانفرنس کے بعد جب صدر ٹرمپ نے واپسی پر نریندر مودی کو واشنگٹن مدعو کیا، تو بھارتی وزیراعظم نے مصروفیت کا بہانہ بنا کر دعوت قبول کرنے سے معذرت کر لی۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ کی جانب سے اس انکار کے انکشاف کے بعد صدر ٹرمپ نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور بظاہر نریندر مودی کو چڑانے کے لیے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی اور جنگ بندی کرانے کی پیشکش دہرائی—جو مودی حکومت کے لیے ایک حساس اور ناپسندیدہ معاملہ بن چکا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، صدر ٹرمپ کی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات پاکستان کی عسکری قیادت پر امریکی اعتماد کا مظہر ہے، جب کہ نریندر مودی کا انکار بھارت کی عالمی سفارتی تنہائی کو نمایاں کرتا ہے۔ اس تمام صورتحال نے جنوبی ایشیا کی اسٹریٹجک بساط پر پاکستان کے کردار کو مزید مستحکم کیا ہے۔