
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی پالیسیوں اور اقدامات کا آغاز
واشنگٹن، یورپ ٹوڈے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں انتظامیہ نے ابتدائی دنوں میں مختلف اہم پالیسیوں اور اقدامات کو تیز کر دیا ہے، جس میں دنیا بھر کے لیے امداد کی معطلی، سابق صدر بائیڈن کے اسقاط حمل کے قوانین کی منسوخی، اور اہم ایجنسیز کے انسپکٹرز جنرلز کی برطرفی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ خارجہ کی جانب سے تمام بیرون ملک امداد کو فوری طور پر 90 دنوں کے لیے منجمند کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جس میں اسرائیل اور مصر کے لیے فوجی اور ہنگامی غذائی امداد کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترقیاتی امدادی پروگرام (یو ایس ایڈ) کے تحت بیرون ممالک کو دی جانے والی اربوں ڈالرز کی امداد اس پابندی کے تحت رک گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اسقاط حمل کے قانون کے حوالے سے سابق صدر جو بائیڈن کے دستخط شدہ دو ایگزیکٹو آرڈرز کو کالعدم قرار دے دیا ہے، اور اس کے خلاف تحریک کے “تاریخی فوائد” کو بچانے کے لیے وعدہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ کی انتظامیہ نے 17 اہم ایجنسیز کے انسپکٹرز جنرلز کو برطرف کردیا ہے، جن میں دفاع، ریاست، نقل و حمل، سابق فوجیوں کے امور، ہاسنگ، اربن ڈویلپمنٹ، داخلہ، اور توانائی کے محکموں کے حکام شامل ہیں۔
دوسری جانب، امریکی صدر نے بھارتی نژاد تین امریکیوں کو معاون خصوصی کے طور پر مقرر کیا ہے، جبکہ امریکا سے بے دخل کیے گئے 265 تارکین وطن کو فوجی طیاروں کے ذریعے گوئٹے مالا پہنچا دیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی یہ نئی پالیسیوں اور اقدامات نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے اور ان کا اثر امریکا کی داخلی اور خارجی سیاست پر پڑنے کا امکان ہے۔