
نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ حملے کی چھٹی برسی پر ترکیہ کا اسلاموفوبیا کے خلاف عزم کا اعادہ
انقرہ، یورپ ٹوڈے: نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملے کی چھٹی برسی کے موقع پر ترکیہ نے اسلاموفوبیا اور مسلم مخالف نفرت کے خلاف اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ہفتہ کے روز بین الاقوامی یومِ انسدادِ اسلاموفوبیا کے موقع پر جاری کردہ بیان میں ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ملک نفرت انگیزی کے خاتمے کے لیے تمام اقدامات کی حمایت کے لیے پُرعزم ہے۔
بیان میں کہا گیا:
“ترکیہ اسلام کے خلاف نفرت سے نمٹنے کے لیے تمام اقدامات کی حمایت کے لیے پُرعزم ہے۔”
بیان میں ان 51 شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جو اس المناک حملے میں جاں بحق ہوئے۔
وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اسلاموفوبیا نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ بین الاقوامی امن اور سماجی ہم آہنگی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ اسلامی اقدار پر جاری حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عالمی برادری کو اسلام کے خلاف نفرت کے تدارک کے لیے اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
15 مارچ 2019 کو آسٹریلوی سفید فام بالادست دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے کرائسٹ چرچ شہر میں النور مسجد اور لن ووڈ اسلامک سینٹر پر ہولناک حملہ کیا، جس میں 51 افراد شہید اور 40 زخمی ہوئے۔ 2020 میں اسے بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی گئی، جو نیوزی لینڈ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ تھا۔
ترکیہ کی جانب سے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی اقدام کی اپیل سماجی ہم آہنگی کے فروغ اور دنیا بھر میں مسلم برادریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اس کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔