
پاکستان اور ترکیہ کے تاریخی و ثقافتی تعلقات پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: ادارۂ فروغِ قومی زبان اور یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ترکیہ اور پاکستان کے تہذیبی اور تاریخی تعلقات کی علامت “عبدالرحمان پشاوری” کی یاد میں ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
جی سی ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی وائس چانسلر ڈاکٹر کنول امین نے کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان اور ترکیہ کے مابین علمی، ثقافتی، اور تاریخی تعلقات بے حد مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات صدیوں سے قائم ہیں، اور ترکیہ ہمیشہ سے میرا پسندیدہ ملک رہا ہے۔”
ترکیہ کے پاکستان میں سفیر عرفان نذیر اوغلو نے اپنے خطاب میں کہا کہ عبدالرحمان پشاوری نے اصولوں اور ایمان کی جنگ لڑنے کے لیے برصغیر سے رضا کارانہ طور پر ترکیہ کا سفر کیا اور ترکیہ کے لیے مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر، ڈائریکٹر جنرل ادارۂ فروغِ قومی زبان، نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ترکیہ اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی روشن تاریخ میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا گیا ہے، اور ان کے علمی روابط کی گواہی پاکستان میں رومی چیئر اور ترکیہ میں اقبال چیئر ہیں۔
کانفرنس سے عبدالرحمان پشاوری کے پڑپوتے محمد سلیم خان نے کلیدی گفتگو کرتے ہوئے ان کی زندگی اور خدمات پر روشنی ڈالی۔ یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر خلیل طوقار، ڈاکٹر بہیمیت طوئے ران، اور دیگر معزز شخصیات نے بھی عبدالرحمان پشاوری کی خدمات اور شخصیت پر تفصیلی گفتگو کی۔
تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر سلیم مظہر نے مہمانوں کو تحائف اور پھول پیش کیے۔ اس موقع پر ڈاکٹر شیر علی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔