ترکمانستان، پاکستان کے ساتھ توانائی، تعلیم اور ثقافت میں تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے: آتاجان موولاموف

ترکمانستان، پاکستان کے ساتھ توانائی، تعلیم اور ثقافت میں تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے: آتاجان موولاموف

محمد علی پاشا کے ساتھ ایک بصیرت افروز انٹرویو میں پاکستان میں ترکمانستان کے سفیر محترم آتاجان موولاموف نے ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان مضبوط اور ترقی پذیر تعلقات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس شراکت داری کی بنیاد سیاست، معیشت، ثقافت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو قرار دیا۔ سفیر موولاموف نے تجارت، لاجسٹکس اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع، بالخصوص ٹی اے پی آئی گیس پائپ لائن منصوبے کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان کو ترکمانستان کے یوریشین وژن میں علاقائی روابط کے لیے کلیدی شراکت دار تسلیم کیا۔ بات چیت میں تعلیمی تبادلوں، جامعات کے اشتراک اور ثقافتی سفارت کاری پر بھی زور دیا گیا۔ انہوں نے ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری اور پرامن خارجہ پالیسی کو اجاگر کیا۔

محترم سفیر موولاموف نے پاکستانی نوجوانوں اور سرمایہ کاروں کو ترکمانستان میں مواقع دریافت کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے پاکستانی بندرگاہوں اور علاقائی راہداریوں کی اسٹریٹجک اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ آخر میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی امید ظاہر کی تاکہ خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔

سوال نمبر 1: ایکسیلینسی، آپ ترکمانستان اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال کو کس طرح بیان کریں گے؟ اس شراکت داری کے اہم ستون کیا ہیں؟

جواب: ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات باہمی احترام، تاریخی قربت اور علاقائی امن و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں۔ اس شراکت داری کی بنیاد مضبوط ستونوں پر قائم ہے: سیاسی مکالمہ، اقتصادی تعاون، توانائی کے شعبے میں رابطہ، ثقافتی ہم آہنگی، اور خطے میں استحکام کے لیے مشترکہ دلچسپی۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ، ECO اور OIC جیسے کثیر الجہتی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں اور اعلیٰ سطحی رابطے جاری رکھتے ہیں۔

سوال نمبر 2: ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت میں اضافہ ممکن ہے۔ آپ کے خیال میں کون سے شعبے یا صنعتیں دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے زیادہ موزوں ہیں؟

جواب: یقیناً ہماری تجارتی شراکت میں کافی ممکنات پوشیدہ ہیں۔ ترجیحی شعبوں میں توانائی، ٹیکسٹائل، زراعت، دواسازی، اور تعمیراتی سامان شامل ہیں۔ ترکمانستان خاص طور پر لاجسٹک راہداریوں اور تجارتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ اشیاء کی منتقلی میں آسانی ہو۔ ہم پاکستانی تاجروں اور چیمبرز آف کامرس کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

سوال نمبر 3: TAPI (ترکمانستان-افغانستان-پاکستان-بھارت) گیس پائپ لائن علاقائی توانائی تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ کیا آپ اس کی موجودہ حیثیت اور امکانات کے بارے میں آگاہ فرما سکتے ہیں؟

جواب: TAPI منصوبہ ایک اہم تزویراتی اقدام ہے جو صرف شریک ممالک ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ ترکمانستان نے اپنے حصے کا پائپ لائن سیکشن مکمل کر لیا ہے اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون جاری ہے۔ ستمبر 2024 میں سرحدآباد–ہرات سیکشن کی تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ چند باقی ماندہ معاہدوں کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس منصوبے کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔

سوال نمبر 4: ترکمانستان کی علاقائی حکمت عملی میں پاکستان کو کیا کردار حاصل ہے، خصوصاً رابطوں اور ٹرانزٹ راہداریوں کے حوالے سے؟

جواب: ترکمانستان کی یوریشیا کو منسلک کرنے کی حکمت عملی میں پاکستان ایک کلیدی شراکت دار ہے۔ TAPI، لاپس لازولی کوریڈور اور ملٹی ماڈل راہداریوں کے ذریعے پاکستان وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا سے جوڑنے والا پُل ہے۔ پاکستانی بندرگاہوں تک رسائی ترکمان برآمدات کے لیے اہم مواقع فراہم کرتی ہے۔

سوال نمبر 5: ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تبادلے اور عوامی روابط کو کس طرح فروغ دیا جا سکتا ہے؟ کیا کوئی ثقافتی تقریبات یا اقدامات متوقع ہیں؟

جواب: ترکمانستان ثقافتی سفارت کاری کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ثقافتی اور انسانی روابط سے باہمی اعتماد اور دوستی کو فروغ ملتا ہے۔ سفارتخانہ باقاعدگی سے ثقافتی تقریبات، نمائشوں اور علمی تبادلوں کا اہتمام کرتا ہے۔ جامعات، فنکاروں، اور نوجوانوں کی تنظیموں کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

سوال نمبر 6: تعلیم اور علمی تعاون کے تناظر میں، کیا ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان کوئی اسکالرشپ پروگرام یا جامعہ جاتی شراکت داری موجود ہے؟

جواب: جی ہاں، تعلیم ایک امید افزا شعبہ ہے۔ ترکمان اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ مینجمنٹ اور COMSATS کے درمیان مفاہمتی یادداشتیں دستخط ہو چکی ہیں۔ رواں برس مئی میں منعقد ہونے والی “ورلڈ اکانومی” اولمپیاڈ میں COMSATS یونیورسٹی اسلام آباد کے طلباء نے اعزازی پوزیشنز حاصل کیں۔ ہم اسکالرشپ پروگرامز کو وسعت دینے اور تحقیقی و تدریسی تبادلوں کے لیے طریقہ کار تلاش کر رہے ہیں۔

سوال نمبر 7: ترکمانستان کی غیر جانبداری کی پالیسی اس کی خارجہ پالیسی پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک سے تعلقات کے ضمن میں؟

جواب: مستقل غیر جانبداری ترکمانستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، جسے اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے۔ یہ حیثیت ہمیں بین الاقوامی تعلقات میں ایک قابلِ اعتماد اور غیر جانب دار شراکت دار بناتی ہے۔ ہم پرامن مکالمے، اقتصادی تعاون، اور باہمی احترام پر توجہ دیتے ہیں۔

سوال نمبر 8: آپ ترکمانستان میں سرمایہ کاری اور مواقع تلاش کرنے والے پاکستانی سرمایہ کاروں اور نوجوانوں کے لیے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

جواب: میں پاکستانی سرمایہ کاروں اور نوجوانوں کو ترکمانستان کے روشن اور ابھرتے مواقع دریافت کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ ہمارا ملک مستحکم کاروباری ماحول، پرکشش سرمایہ کاری مراعات، اور خطے تک تزویراتی رسائی فراہم کرتا ہے۔ توانائی، آئی ٹی، زراعت، اور انفراسٹرکچر سمیت کئی شعبے توجہ کے مستحق ہیں۔

سوال نمبر 9: آپ ترکمانستان-پاکستان تعلقات کے مستقبل کے بارے میں کیا وژن رکھتے ہیں، اور دونوں ممالک کس طرح مل کر امن، ترقی اور علاقائی استحکام کو فروغ دے سکتے ہیں؟

جواب: میرا وژن ایک مضبوط شراکت داری پر مبنی ہے جو باہمی اعتماد، ترقیاتی اہداف، اور علاقائی ہم آہنگی پر استوار ہو۔ توانائی تعاون، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور ثقافتی و تعلیمی روابط کے ذریعے دونوں ممالک آئندہ نسلوں کے لیے ایک روشن مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں۔

شہباز شریف Previous post وزیرِاعظم شہباز شریف کا مشرقی روس میں طیارہ حادثے پر صدر پیوٹن اور روسی عوام سے اظہارِ تعزیت
توقایف Next post صدر قاسم جومارت توقایف 29 جولائی کو ترکیہ کا سرکاری دورہ کریں گے