ترکمانستان

آوازہ میں ترکمانستان انویسٹمنٹ فورم 2025 کا آغاز، 45 ممالک کے 800 سے زائد مندوبین کی شرکت

آوازہ، یورپ ٹوڈے: ترکمانستان انویسٹمنٹ فورم (TIF 2025) کا باضابطہ آغاز 18 ستمبر کو قومی سیاحتی زون ’’آوازہ‘‘ میں ہوا۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے منعقدہ اس وسیع البنیاد اجتماع میں 45 ممالک سے آئے ہوئے 800 سے زائد مندوبین شریک ہوئے، جن میں اعلیٰ حکومتی عہدیدار، عالمی کارپوریشنز کے سربراہان، سرمایہ کاری بینکوں کے نمائندگان اور ممتاز ماہرین شامل تھے۔

افتتاحی اجلاس کا آغاز ترکمانستان کے صدر سیر دار بردی محمدوف کے پیغام سے ہوا، جو وزیر مالیات و معیشت نے ان کی جانب سے پیش کیا۔ افتتاحی دن کا اہم ترین پروگرام ’’ترکمانستان کی سرمایہ کاری کی کشش بطور تزویراتی کارکردگی کا عنصر‘‘ کے عنوان سے منعقدہ عمومی اجلاس تھا، جس کی نظامت اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر برائے ترکمانستان دمتری شلاپاچینکو نے کی۔

عالمی ماہرین نے کلیدی خطابات پیش کیے، جن میں ورلڈ بینک کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بیاتریز لوز مازر مالور اور اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل رباب فاطمہ شامل تھیں۔ رباب فاطمہ نے اپنے خطاب میں لینڈ لاکڈ ڈویلپنگ کنٹریز (LLDCs) کے مفادات کے فروغ میں ترکمانستان کی قیادت کو سراہا اور نئی اقوام متحدہ کی سرمایہ کاری پر مبنی پہل کاریوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ فورم کی میزبانی ’’آوازہ پروگرام آف ایکشن برائے دہائی 2034-2024‘‘ کے تسلسل کی عکاس ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایل ایل ڈی سیز نوجوان افرادی قوت اور وافر قابل تجدید وسائل کی بدولت پائیدار ترقی اور جدت کے مراکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنانسنگ میکنزم، گلوبل بزنس نیٹ ورک اور ڈیجیٹل انویسٹمنٹ گائیڈ کی تیاری شامل ہے۔ مزید یہ کہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر 319 منصوبوں اور پروگراموں پر مشتمل ایک جامع روڈ میپ بھی تیار کیا گیا ہے۔

فاطمہ نے زور دیا کہ اس نوعیت کے فورمز ایل ایل ڈی سیز کو خود کفیل اور متحرک معیشتوں میں ڈھالنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے بھرپور تعاون کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی عزم اور یکجہتی ہی ان ممالک کی حقیقی صلاحیت کو اجاگر کرسکتی ہے۔

اسی دوران پروفیسر ایس۔ فریڈرک سٹار نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ تیل و گیس کے روایتی منصوبوں سے آگے دیکھیں اور ٹرانسپورٹ و زراعت کے شعبوں پر توجہ دیں۔ انہوں نے خاص طور پر طویل عرصے سے زیر التوا تاپی پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کی اہمیت اجاگر کی اور شمالی ترکمانستان کے زرخیز زرعی خطوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کی۔

فورم کے دوران دو روز تک ترکمان معیشت کے مختلف شعبوں جیسے توانائی، لاجسٹکس، تعمیرات، مالیات اور جدت کے لیے قابل عمل منصوبے پیش کیے جائیں گے۔ خصوصی توجہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، سبز اور ڈیجیٹل تبدیلی، اور موسمیاتی لچکدار زراعت پر مرکوز ہوگی۔

اس اعلیٰ سطحی اجتماع کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 50 سے زائد بین الاقوامی ادارے اور تنظیمیں اس کے شراکت دار ہیں، جن میں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اقوام متحدہ، ای بی آر ڈی، نیز بڑی کارپوریشنز جیسے ڈیوو ای اینڈ سی اور جان ڈئیر شامل ہیں۔

شہباز شریف Previous post چمن دھماکہ: وزیرِاعظم شہباز شریف کی شدید مذمت، جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت
پاکستان Next post پاکستان اور ایتھوپیا کا ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق