
خلیج-امریکہ سربراہی اجلاس میں ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کی قیادت میں متحدہ عرب امارات کا اعلیٰ سطحی وفد شریک
ریاض، یورپ ٹوڈے: صدرِ مملکت عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کی ہدایت پر، ابوظہبی کے ولی عہد عزت مآب شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان نے آج مملکتِ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ خلیج-امریکہ سربراہی اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے وفد کی قیادت کی۔
یہ اہم اجلاس خلیج تعاون کونسل (GCC) کے قائدین اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں منعقد ہوا، جس نے GCC اور امریکہ کے مابین دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور سیاسی، اقتصادی و سلامتی تعاون کو وسعت دینے کے لیے ایک اسٹریٹجک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ اجلاس میں علاقائی استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عزت مآب شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان نے اجلاس سے خطاب میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا پرتپاک میزبانی پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اجلاس کو GCC اور امریکہ کے مابین تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک مؤثر موقع قرار دیا۔
شیخ خالد نے امریکہ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی اسٹریٹجک شراکت داری کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتحاد مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور خطے کے عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ سربراہی اجلاس باہمی تعلقات کو مختلف اہم شعبوں میں مزید مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
علاقائی و عالمی چیلنجز پر بات کرتے ہوئے، عزت مآب شیخ خالد نے امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات اور تعمیری مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خطے میں سلامتی کے فروغ میں امریکہ کے کلیدی کردار کو سراہا اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے جاری کوششوں کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی کامیاب ثالثی کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور مشترکہ خوشحالی کا واحد راستہ بامقصد مکالمہ ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ سفارتی روابط پر تبصرہ کرتے ہوئے، عزت مآب شیخ خالد نے کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے فروغ کی کوششوں کے لیے متحدہ عرب امارات کی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے 2020 میں امریکہ کی معاونت سے طے پانے والے تاریخی “ابراہیم معاہدوں” کا حوالہ دیتے ہوئے خطے میں سفارتی حل اور تعاون کے فروغ پر زور دیا۔
غزہ کی انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، شیخ خالد نے ایک مستقل جنگ بندی، امداد کی بلا تعطل فراہمی، اور منصفانہ و جامع حل کے لیے مربوط عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے 1967 کی سرحدوں کے مطابق مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بناتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے متحدہ عرب امارات کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے خلیجی ممالک اور امریکہ کے مابین مصنوعی ذہانت، جدید ٹیکنالوجی، پرامن جوہری توانائی، اور خلائی تحقیق جیسے جدید شعبوں میں تعاون کو خطے کی ترقی کے لیے ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا۔ ان شعبوں میں مشترکہ اقدامات کو ترقی و اختراع کے نئے مواقع قرار دیتے ہوئے انہوں نے مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
شیخ خالد نے یہ بھی کہا کہ GCC ممالک کے درمیان معاشی اور تجارتی انضمام نے توانائی، ٹیکنالوجی اور علاقائی سلامتی جیسے اہم شعبوں میں یکساں ترقی کی راہ ہموار کی ہے، جو کہ ایک مستحکم اور خوشحال مستقبل کی بنیاد بنے گا۔
آخر میں، عزت مآب شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان نے امن، مکالمے اور اشتراکی ترقی کے فروغ کے لیے متحدہ عرب امارات کے پختہ عزم کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ سفارت کاری اور اسٹریٹجک شراکت داری متحدہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی کی رہنما قوت رہیں گی، اور ملک اپنے GCC شراکت داروں اور امریکہ کے ساتھ مل کر ایک مستحکم و خوشحال خطے کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔