
برطانیہ کا 12 نئے جوہری حملہ آور آبدوزیں تعمیر کرنے کا منصوبہ
لندن، یورپ ٹوڈے: برطانیہ پیر کو اپنے جامع دفاعی جائزے کے تحت اہم دفاعی فیصلوں کا اعلان کرے گا، جن میں 12 نئے جوہری توانائی سے چلنے والے حملہ آور آبدوزوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر اس دفاعی پالیسی کا اعلان کریں گے، جس کا مقصد برطانیہ کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر افواج کو “وار فائٹنگ ریڈی نس” یعنی جنگی تیاری کی حالت میں لانا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ آبدوزیں 2030 کی دہائی کے اواخر سے برطانیہ کے موجودہ بیڑے کی جگہ لیں گی اور ان میں جوہری ہتھیار موجود نہیں ہوں گے، تاہم یہ جوہری توانائی سے لیس ہوں گی۔ سر کیئر اسٹارمر کہیں گے کہ یہ نئی آبدوزیں برطانیہ اور نیٹو کی دہائیوں تک سلامتی کو یقینی بنائیں گی۔
وزیر اعظم کی جانب سے یہ اعلان بھی متوقع ہے کہ برطانیہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر 15 ارب پاؤنڈ خرچ کرے گا۔
لیبر پارٹی کے کمیشن کردہ اس اسٹریٹجک دفاعی جائزے کی قیادت سابق وزیر دفاع لارڈ رابرٹسن کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں 62 سفارشات شامل ہوں گی، جنہیں حکومت مکمل طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس جائزے کا مقصد آنے والے سالوں میں برطانیہ کی افواج کی تشکیل نو کرنا ہے۔
دیگر اہم اعلانات میں شامل ہوں گے:
- 1.5 ارب پاؤنڈ کی لاگت سے چھ نئی فیکٹریوں کی تعمیر، تاکہ برطانیہ میں اسلحہ سازی کی مستقل صلاحیت قائم کی جا سکے۔
- 7,000 طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں (بشمول میزائل اور ڈرونز) کی تیاری، جنہیں برطانوی افواج استعمال کریں گی۔
- “سائبر اینڈ الیکٹرو میگنیٹک کمانڈ” کا قیام، جو سائبر اسپیس میں برطانیہ کی دفاعی و جارحانہ صلاحیت کو مضبوط بنائے گا۔
- فوجی رہائش گاہوں کی مرمت کے لیے 2029 تک اضافی 1.5 ارب پاؤنڈ کی فراہمی۔
- اہداف کی معلومات جلد از جلد فوجیوں تک پہنچانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر 1 ارب پاؤنڈ خرچ کیا جائے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ دفاعی منصوبہ برطانیہ کو مستقبل کی جنگی اور تزویراتی ضروریات کے لیے بہتر طور پر تیار کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔