
برطانوی وزیرِ اعظم کا یوکرین میں فوجی بھیجنے کا عندیہ، یورپ کی سلامتی کو اولین ترجیح قرار
لندن، یورپ ٹوڈے: برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو برطانیہ اور یورپ کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے برطانوی فوجیوں کو یوکرین بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔
اتوار کو ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کا یوکرین کے جنگ میں روس کے خلاف جاری تنازعے میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے لکھا، “اس کا مطلب یہ ہے کہ یوکرین کو سلامتی کی ضمانتیں فراہم کرنے کے لیے اگر ضرورت پڑی تو ہمارے اپنے فوجیوں کو میدان میں اتارنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔”
اسٹارمر نے اس فیصلے کی سنگینی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، “میں یہ بات ہلکے انداز میں نہیں کہہ رہا۔ مجھے بہت گہری احساس ہے کہ یہ فیصلہ برطانوی فوجیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے کسی بھی اقدام کا براہ راست تعلق یورپ اور برطانیہ کی اپنی سلامتی سے ہے۔
وزیرِ اعظم نے پیر کو پیرس میں ہونے والی ایک اعلی سطحی ملاقات میں شرکت کی تصدیق کی، جہاں یورپی رہنما یوکرین میں جاری تنازعے کے حل کے لیے امریکی کوششوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اسٹارمر نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ “آنے والے دنوں میں” امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے تاکہ یورپ اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسٹارمر نے کہا، “امریکہ کی حمایت اہم رہے گی اور ایک امریکی سلامتی کی ضمانت دیرپا امن کے لیے ضروری ہے، کیونکہ صرف امریکہ ہی صدر ولادیمیر پوتن کو دوبارہ حملہ کرنے سے روک سکتا ہے۔”
پیرس میں ہونے والی ملاقات میں جرمنی، برطانیہ، اٹلی، پولینڈ، اسپین، نیدرلینڈز اور ڈنمارک کے سربراہانِ حکومت کی شرکت متوقع ہے۔ یہ ملاقات روس کے یوکرین پر حملے کی تیسرے سالگرہ کے موقع پر ہو رہی ہے، جس میں واشنگٹن کی طرف سے ایک مجبوری تصفیہ کے امکان کے حوالے سے خدشات ہیں کہ اس سے پوتن کو مزید حوصلہ مل سکتا ہے اور یورپ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
اسٹارمر نے خبردار کیا، “ہم اپنے براعظم کی اجتماعی سلامتی کے لیے ایک نسل میں ایک مرتبہ آنے والے موقع کا سامنا کر رہے ہیں۔” انہوں نے کہا، “یہ صرف یوکرین کے مستقبل کا سوال نہیں ہے، بلکہ پورے یورپ کے لیے ایک وجودی مسئلہ ہے۔”
اسٹارمر نے یوکرین کے نیٹو رکنیت کے راستے کو “واپسی کے بغیر” قرار دیتے ہوئے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کریں اور اتحاد میں اپنے کردار کو مضبوط کریں تاکہ خطے کی سلامتی کو تقویت ملے۔