اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر امریکی حملوں پر غور، روس، چین اور پاکستان کی فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر امریکی حملوں پر غور، روس، چین اور پاکستان کی فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش

نیویارک، یورپ ٹوڈے: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں پر غور کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اس موقع پر روس، چین اور پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مسودہ قرارداد سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک کے سامنے پیش کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے امریکی حملوں کے بعد شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ایک انتہائی غیر مستحکم خطے میں خطرناک اضافہ ہے۔ ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گوتیرش نے کہا: “میں مشرق وسطیٰ میں کسی بھی قسم کی فوجی کشیدگی کی بارہا مذمت کر چکا ہوں۔ اس خطے کے عوام ایک اور تباہ کن دور کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ مگر ہم ایک بار پھر انتقامی کارروائیوں کے نہ ختم ہونے والے سلسلے میں داخل ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔”

انہوں نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے فوری طور پر سفارتی اقدامات کیے جائیں، عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، اور بحری راستوں کی سلامتی برقرار رکھی جائے۔ ان کا کہنا تھا: “ہمیں لڑائی کو روکنے اور ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سنجیدہ اور مستقل مذاکرات کی طرف واپسی کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔”

سفارتی ذرائع کے مطابق قرارداد کا متن مذکورہ تین ممالک نے سلامتی کونسل میں تقسیم کیا ہے اور دیگر اراکین سے کہا گیا ہے کہ وہ پیر کی شام تک اپنی تجاویز جمع کرائیں۔ قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم نو ووٹ درکار ہوں گے اور پانچ مستقل اراکین — امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین — میں سے کسی کا ویٹو نہ ہونا لازمی ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق، امریکہ امکاناً اس مسودہ قرارداد کی مخالفت کرے گا، کیونکہ اس میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے، اگرچہ قرارداد میں نہ امریکہ کا اور نہ ہی اسرائیل کا براہ راست نام لیا گیا ہے۔

اس دوران اقوام متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ فردو کی پہاڑ کے اندر قائم یورینیم افزودگی کی تنصیب پر بمباری کے بعد وہاں گڑھے نمایاں ہیں، تاہم IAEA سمیت کوئی بھی ادارہ زیرِ زمین نقصان کا مکمل اندازہ لگانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

گروسی نے مزید کہا کہ اصفہان میں واقع جوہری تنصیب میں افزودہ مواد کے ذخیرے کے لیے استعمال ہونے والی سرنگوں کے داخلی راستے متاثر ہوئے ہیں، جب کہ نطنز میں ایندھن افزودگی کی تنصیب ایک بار پھر نشانہ بنی ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ ایران نے IAEA کو آگاہ کیا ہے کہ تینوں جوہری تنصیبات کے اطراف میں تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

سلامتی کونسل کے اس اجلاس اور ممکنہ قرارداد کو عالمی برادری مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں اہم پیش رفت قرار دے رہی ہے، جب کہ خطے میں کسی بڑی جنگ کے خدشات مزید شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے 51ویں اجلاس میں مغربی آذربائیجان کمیونٹی سے متعلق تاریخی قرارداد کی منظوری Previous post او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے 51ویں اجلاس میں مغربی آذربائیجان کمیونٹی سے متعلق تاریخی قرارداد کی منظوری