
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر ہنگامی اجلاس
نیویارک، یورپ ٹوڈے: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ یہ پیش رفت 22 اپریل کو بھارتی غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک مہلک حملے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ واقعہ گزشتہ دو دہائیوں میں اس خطے کا سب سے جان لیوا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارت نے، بغیر کسی شواہد کے، حملہ آوروں کے “سرحد پار روابط” ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے واقعے کی غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے فوری طور پر سفارتی سطح پر اقدامات کا آغاز کیا۔ نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر آصف افتخار نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی۔ اجلاس آج سہ پہر 3 بجے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا۔
وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس اجلاس میں بھارت کے “جارحانہ اقدامات، مسلسل اشتعال انگیزیوں اور اشتعال انگیز بیانات” سے سلامتی کونسل کو آگاہ کرے گا، جو کہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے حالیہ یکطرفہ اقدام کے تحت سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا بین الاقوامی معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
پاکستان نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے چارٹر کے مطابق عالمی امن و سلامتی کے قیام کی ذمہ داری کو پورا کرے اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بین الاقوامی برادری دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کو روکنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔