ویتنام اور سری لنکا کے صدور کی ملاقات: دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم

ویتنام اور سری لنکا کے صدور کی ملاقات: دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم

ہنوئی، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے صدر لیونگ کئونگ اور سری لنکا کے صدر انورا کمارا دسنانائیکے نے پیر کی صبح ہنوئی میں ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کو زیادہ کھلے اور پیش رفت پر مبنی انداز میں فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

صدر کئونگ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت نہایت مؤثر، کامیاب اور خلوص، دوستی و باہمی اعتماد کے جذبے کے ساتھ ہوئی، جس میں طویل عرصے سے قائم روایتی دوستی اور کثیرالجہتی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھنے کی پالیسی کا اعادہ کیا گیا۔

مذاکرات کے دوران طے پایا کہ دونوں ممالک اعلیٰ سطحی اور تمام سطحوں پر روابط کو فروغ دیں گے، جن میں پارٹی، ریاست، حکومت، قومی اسمبلی اور عوامی سطح کے تبادلے شامل ہوں گے۔ فریقین نے سیاسی اعتماد کو مضبوط بنانے، دوطرفہ تعلقات کو مستقبل میں نئی بلندیوں تک لے جانے، اور امن قائم رکھنے، بحری سلامتی، سرحد پار جرائم کی روک تھام، روایتی اور غیر روایتی سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک نے خطے اور دنیا میں امن، استحکام اور ترقی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ویتنام اور سری لنکا کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ابھی بھی بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے دوطرفہ تجارتی حجم کو ایک ارب امریکی ڈالر تک پہنچانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا عہد کیا، اور مستقبل میں حالات سازگار ہونے پر آزاد تجارتی معاہدہ کرنے کے امکان پر بھی بات چیت پر اتفاق کیا۔

صدر کئونگ نے کہا کہ دونوں ممالک نے زراعت، سیاحت، تعلیم، اطلاعات و نشریات، ثقافتی تبادلے اور بدھ مت کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ ساتھ ہی، دونوں ممالک کی ایئرلائنز کو براہ راست پروازیں شروع کرنے کی ترغیب دینے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ عوامی روابط اور اقتصادی و سیاحتی تعاون کو مزید فروغ دیا جا سکے۔

دونوں ممالک نے اقوام متحدہ اور غیر وابستہ تحریک جیسے کثیرالطرفہ فورمز پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ انہوں نے سمندری سلامتی، فضائی و بحری گزرگاہوں کی آزادی اور امن و امان کے قیام کے لیے بین الاقوامی قوانین، بشمول اقوام متحدہ کا 1982 کا سمندری قانون کنونشن (UNCLOS)، کی اہمیت کو دہرایا۔ ویتنام نے آسیان کے ساتھ سری لنکا کے تعاون کا خیرمقدم کیا اور اسے مزید مضبوط بنانے کی حمایت کی۔

صدر کئونگ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ویتنام-سری لنکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور دونوں اقوام کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کریں گے، ساتھ ہی خطے اور دنیا میں امن و تعاون کے فروغ میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔

اپنی جانب سے صدر انورا کمارا دسنانائیکے نے ویتنام کے اپنے پہلے سرکاری دورے کو باعثِ فخر قرار دیا اور کہا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان 55 سالہ سفارتی تعلقات اور صدیوں پر محیط ثقافتی و مذہبی روابط کو مزید مستحکم بنانے کی سمت ایک اہم سنگ میل ہے۔

انہوں نے صدر کئونگ کے ساتھ مذاکرات کے نتائج کو مثبت قرار دیا اور بتایا کہ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے ایک جامع روڈمیپ پر اتفاق کیا ہے، جس میں سیاسی مکالمے کو فروغ دینے، اقتصادی تعاون کو گہرا کرنے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کی شقیں شامل ہیں۔

صدر دسنانائیکے نے تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین نے تجارتی تبادلے کو سہل بنانے، کاروباری روابط بڑھانے، اور سرمایہ کاری کے تحفظ اور دوہری ٹیکس سے بچاؤ سے متعلق معاہدوں پر نظرثانی کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ویتنامی سرمایہ کار زراعت، قابل تجدید توانائی، الیکٹرانکس، مینوفیکچرنگ، لاجسٹکس، انفراسٹرکچر، اسپتالوں، دواسازی اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔

انہوں نے پارٹی جنرل سیکریٹری تو لام اور ویتنام کے دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کو دوطرفہ دوستی کو مزید گہرا کرنے کا سبب قرار دیا اور کہا کہ یہ ملاقاتیں دونوں ممالک کے درمیان کئی اہم شعبہ جات میں شراکت داری کو مزید مستحکم کریں گی۔

قازقستان کی پیٹروکیمیکل صنعت کی ترقی سے 19 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے: وزیر توانائی Previous post قازقستان کی پیٹروکیمیکل صنعت کی ترقی سے 19 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے: وزیر توانائی
چینی سفیر کی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات، پاک بھارت حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال Next post چینی سفیر کی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات، پاک بھارت حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال