ویتنام کی تیز رفتار ترقی: سرکاری اور نجی اداروں کے درمیان تعاون کا نیا باب
ہنوئی، یورپ ٹوڈے: ویتنام ایک شاندار دور سے گزر رہا ہے اور توقع ہے کہ 2025 تک ایشیا کی 15 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا، جبکہ 2030 تک دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی پیش گوئی ہے۔ یہ ترقی سرکاری اور نجی اداروں کے درمیان تعاون کے لیے ایک نادر موقع فراہم کرتی ہے۔
سرکاری ادارے دہائیوں سے ویتنام کی صنعتی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم، اب نجی ادارے، جو جدت کے متحرک انجن سمجھے جاتے ہیں، برابر کے شراکت دار کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ ویتنامی عوام کے لیے ویلیو چین بنائی جائے، عالمی سطح پر اتحاد قائم کیے جائیں، اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کیا جائے۔
یورو ونڈو ایس جے سی کے جنرل ڈائریکٹر، نگویان کانہ ہونگ نے تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: “آئیے مل کر بڑی تصویر بنائیں، جس سے زیادہ فوائد حاصل ہوں، بجائے اس کے کہ ہم شدید مسابقتی ملکی مارکیٹ میں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کے لیے مقابلہ کریں۔”
یہ نیا نظریہ روایتی حریفانہ رویوں کی بجائے تعاون کو ترجیح دیتا ہے اور مقامی سپلائی چینز کو مضبوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔ سرکاری اور نجی شراکت داری نے قومی میگا پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے، جن میں لونگ تھان انٹرنیشنل ایئرپورٹ، نارتھ-ساوتھ ایکسپریس وے فیز II، تیز رفتار ریل پراجیکٹس، اور جدید زرعی منصوبے شامل ہیں۔
ہونگ کے مطابق، یہ منصوبے سرکاری یا نجی اداروں تک محدود نہیں ہیں، بلکہ سب کے لیے ترقی کے مواقع فراہم کرتے ہیں، جو ایک مضبوط ویتنام کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوں گے۔