ڈیجیٹل

ویتنام کی سبز اور ڈیجیٹل تبدیلی کے فروغ کیلئے عالمی تعاون کا خیر مقدم، وزیرِ اعظم فام مِنہ ژنھ

ہو چی منہ سٹی، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے وزیرِ اعظم فام مِنہ ژنھ نے کہا ہے کہ ملک بین الاقوامی شراکت داروں سے سبز سرمایہ، ماحول دوست ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے اور مضبوط قانونی فریم ورک کی تشکیل کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ وہ 26 نومبر کو ہو چی منہ سٹی میں منعقدہ 2025 آٹم اکنامک فورم کی افتتاحی اور عمومی نشست سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں سبز تبدیلی دنیا بھر کی اقوام اور کاروباری اداروں کی تیز اور پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے سبز تبدیلی کے عمل سے متعلق ویت نام کے تین بنیادی اصول بھی بیان کیے۔

پہلا یہ کہ تمام ترقی کا مرکز انسان اور کاروبار ہونے چاہئیں، جو ترقی کے محرک، ہدف اور بنیادی وسائل بھی ہیں۔ انہوں نے کہا:
"ویت نام معاشی ترقی کے لیے سماجی انصاف، ماحول کے تحفظ یا سماجی تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔”

دوسرا یہ کہ ویتنام سبز تبدیلی اور ڈیجیٹل تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے عالمی برادری کا اچھا دوست، قابلِ اعتماد شراکت دار اور ذمہ دار رکن ہے۔ ملک پائیدار ترقی، گرین ڈیولپمنٹ کوریڈور کے قیام اور نیٹ زیرو اخراج کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔

تیسرا یہ کہ سبز اور ڈیجیٹل تبدیلی کا حتمی مقصد عوام کی فلاح، سلامتی اور خوشی میں اضافہ ہونا چاہیے۔

ان اہداف کے حصول کے لیے، وزیرِ اعظم کے مطابق، ویت نام ادارہ جاتی اصلاحات، مؤثر انفراسٹرکچر، اسمارٹ گورننس، معیاری طریقہ کار اور مضبوط تعاون پر مبنی جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے قانونی فریم ورک کو آسان بنا رہی ہے تاکہ سبز اور ڈیجیٹل منصوبوں کی حوصلہ افزائی ہو اور تعمیل کے اخراجات کم کیے جا سکیں۔

وزیرِ اعظم نے مصنوعی ذہانت، بائیوٹیکنالوجی، الیکٹرانکس، سیمی کنڈکٹرز اور کوانٹم انرجی جیسے شعبوں میں اعلیٰ معیار کے انسانی وسائل اور بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ویت نام روایتی معاشی محرکات—کھپت، برآمدات اور سرمایہ کاری—کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ نئی ترقیاتی قوتوں جیسے سبز معیشت، ڈیجیٹل معیشت، تخلیقی معیشت اور سرکلر معیشت کو بھی تیز کرنے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ویت نام تمام ممالک، عالمی شراکت داروں اور کاروباری اداروں کے ساتھ باہمی مفادات اور مشترکہ ذمہ داریوں کی بنیاد پر قریبی اور مؤثر تعاون کے لیے تیار ہے۔

ہو چی منہ سٹی کی جانب سے قائدانہ کردار کا عزم

فورم کے افتتاحی خطاب میں ہو چی منہ سٹی پارٹی سیکریٹری تران لیو کوانگ نے کہا کہ صوبوں کی حالیہ انتظامی تنظیمِ نو کے بعد شہر کا ہدف ہے کہ وہ خود کو ایک جدید، متحرک اور عالمی سطح پر مسابقتی میگا سٹی کے طور پر ابھارے۔
انہوں نے کہا کہ شہر سبز تبدیلی، اسمارٹ اربن ڈیولپمنٹ، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے فروغ اور ایک بین الاقوامی مالیاتی مرکز کے قیام میں ملک کی قیادت کرے گا۔

انہوں نے اصلاحات، جامع انفراسٹرکچر اور اعلیٰ انسانی وسائل کو شہر کی ترقی کے لیے بنیادی ترجیحات قرار دیا اور توقع ظاہر کی کہ یہ فورم پالیسی سازوں، کاروباری شعبے اور ماہرین کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرے گا۔

جاپان اور اقوام متحدہ کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی

جاپان کے سفیر ایتو ناؤکی نے جاپانی وزیرِ اعظم سانائی تاکائچی کا تہنیتی پیغام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہو چی منہ سٹی پیداوار اور صارفین کا ایک اہم مرکز ہے، اور موجودہ عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال جاپان اور ویت نام کے لیے سپلائی چین کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اپریل میں طے پانے والے 20 ارب ڈالر مالیت کے 15 کاربن کمی منصوبے ویت نام اور خطے میں سبز تبدیلی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر پالین ٹامیسیس نے کہا کہ ڈیجیٹل تبدیلی عالمی معیشت میں ڈھانچہ جاتی تبدیلی لا رہی ہے، جس سے روزگار، صنعتوں اور خدمات کا مستقبل بدل رہا ہے۔ انہوں نے عدم مساوات کے خدشات پر خبردار کیا اور جامع حکومتی پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا۔

ان کے مطابق، اقوام متحدہ اور ویت نام کی مشترکہ میکرو اکنامک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابلِ تجدید توانائی، انسانی سرمائے اور ڈیجیٹل و توانائی مؤثر انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری سے جی ڈی پی میں اضافہ، غربت میں کمی اور اخراجات میں کمی واقع ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ نے 2030 تک ایس ڈی جیز، 2045 تک ہائی انکم اسٹیٹس اور 2050 تک نیٹ زیرو کے حصول میں ویت نام کی مدد کا عزم ظاہر کیا۔

فورم کی تفصیلات

یہ فورم 25 سے 27 نومبر تک منعقد ہو رہا ہے، جس کا عنوان “ڈیجیٹل دور میں سبز تبدیلی” ہے۔ تقریب کا اہتمام ہو چی منہ سٹی سینٹر فار دی فورتھ انڈسٹریل ریولوشن، شہر کے حکومتی اداروں، مرکزی وزارتوں اور عالمی اقتصادی فورم کے اشتراک سے کیا گیا۔
فورم میں 1,500 سے زائد مقامی اور بین الاقوامی مندوبین شریک ہیں۔

بحرین Previous post بحرین میں وزیراعظم شہباز شریف اور ولی عہد سلمان بن حمد کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقات
گالف Next post سعودی انٹرنیشنل گالف میں مراکش کے نوآموز کھلاڑیوں کی تاریخی کامیابی