
میانمار میں امدادی مشن مکمل کرنے کے بعد ویتنامی فوجی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی
ہنوئی، یورپ ٹوڈے: حالیہ تباہ کن زلزلے کے بعد میانمار میں تعینات ویتنامی فوجی امدادی اور ریسکیو ٹیم 8 اپریل کی شام کامیابی سے اپنا مشن مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئی۔ یہ مشن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہایت قابلِ تحسین خدمات انجام دینے کے بعد مکمل ہوا۔
یہ 80 رکنی وفد وزارتِ دفاع ویتنام کی جانب سے 30 مارچ کو روانہ کیا گیا تھا، جو جدید ریسکیو آلات، طبی سامان، امدادی اشیاء، چھ تربیت یافتہ سروس کتوں، اور متعدد ٹن خصوصی سازوسامان سے لیس تھا۔ اس مشن کا مقصد قدرتی آفت سے متاثرہ میانمار کے عوام کی مدد اور بحالی کے عمل کو تقویت دینا تھا۔
وفد نے میانمار کے دارالحکومت نیپیتاو میں تین شدید متاثرہ مقامات—بالا تیدی اپارٹمنٹ کمپلیکس، اوتارا تھری ہسپتال، اور آئی چان تھار ہوٹل—پر جامع امدادی کارروائیاں انجام دیں۔ ان کوششوں کے نتیجے میں 21 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں جبکہ میانمار اور ترکی کی امدادی ٹیموں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایک 26 سالہ نوجوان کو زندہ بچا لیا گیا۔ ویتنامی ٹیم نے اوتارا تھری ہسپتال اور مقامی آبادی کو قیمتی سامان اور آلات بھی واپس پہنچائے۔
ریسکیو آپریشنز کے ساتھ ساتھ، ویتنامی ٹیم نے مقامی ہسپتالوں کی تباہی کے باعث پیدا ہونے والے علاج معالجے کے خلا کو پُر کرنے کے لیے 200 سے زائد افراد کو مفت طبی معائنہ اور علاج فراہم کیا۔ مزید برآں، انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے لیے 5,000 امریکی ڈالر کی امداد، 40 ٹن خشک خوراک، اور خیمے بھی فراہم کیے، جس سے ان کی یکجہتی اور ہمدردی کا عملی اظہار ہوا۔
یہ مشن نہ صرف ویتنام کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی انسانی ہمدردی کی کوششوں کا مظہر ہے بلکہ دفاعی سفارت کاری، بین الاقوامی تعاون، اور عالمی یکجہتی کے حوالے سے ملک کے عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
میانمار کی وزارتِ داخلہ کے تحت فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ میجر جنرل میات تھو نے ویتنامی وفد کی بہادری، عزم، اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی خدمات نے زندگیوں کو بچایا اور المیے کے درمیان امید کی کرن بنیں۔
یہ کامیاب مشن ویتنامی مسلح افواج کی صلاحیت، ہمدردی، اور پیشہ ورانہ مہارت کا عکاس ہے، جو علاقائی امن و استحکام اور انسانی امداد میں ویتنام کے فعال اور ذمہ دار کردار کو مزید مستحکم کرتا ہے۔