
ویتنام کے وزیرِاعظم کا قومی توانائی سلامتی اور ایٹمی توانائی کے فروغ پر زور
ہنوئی، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم فام مینہ چنہ نے کہا ہے کہ قومی توانائی کی سلامتی اور مستحکم بجلی کی فراہمی ملک کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں۔ وہ بدھ کے روز ایٹمی توانائی کے منصوبوں کی تعمیر کے لیے قومی اسٹیئرنگ کمیٹی کے تیسرے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اعدادوشمار کے مطابق ملک کی معیشت میں ایک فیصد ترقی حاصل کرنے کے لیے بجلی کی پیداوار میں ڈیڑھ سے دو گنا اضافہ ضروری ہے۔ سال 2024 میں سات فیصد اقتصادی ترقی کے لیے بجلی کی پیداوار میں 12 فیصد اضافہ درکار تھا، لہٰذا رواں سال آٹھ فیصد ترقی کے ہدف کے لیے 15 سے 16 فیصد بجلی کی فراہمی میں اضافہ ناگزیر ہے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ آنے والے برسوں میں ہائی ٹیک صنعتیں، سیمی کنڈکٹر پیداوار، قومی ڈیٹا مراکز اور تیز رفتار ریل نظام بجلی کی طلب میں نمایاں اضافہ کریں گے، جس کے باعث توانائی کے ذرائع میں توسیع فوری ضرورت بن چکی ہے۔
وزارتِ صنعت و تجارت (MoIT) کے مطابق ایٹمی توانائی ایک مستحکم اور پائیدار توانائی کا ذریعہ ہے جو قومی توانائی سلامتی کو یقینی بنانے اور کم کاربن، صاف توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ وزارت نے متعلقہ اداروں کے ساتھ نین تھوان 1 اور نین تھوان 2 ایٹمی بجلی گھروں کے منصوبہ جات کی تیاری، مالی معاونت کے انتظامات اور ابتدائی معاہدوں پر پیش رفت کی ہے۔ وزارتِ خزانہ نے تجویز دی ہے کہ اراضی کی کلیئرنس اور رہائشی آبادکاری کے مراحل کو ایک الگ منصوبے کے طور پر انجام دیا جائے۔
نائب وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی لے زوان ڈنہ نے اجلاس کو بتایا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے قواعد کے مطابق ایٹمی پلانٹ کے ایک کلومیٹر کے دائرے میں رہائشی علاقے ممنوع ہیں، جبکہ پانچ کلومیٹر کے دائرے میں آبادی میں اضافہ کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان قواعد کی خلاف ورزی کی صورت میں IAEA منصوبے معطل کر سکتا ہے، لہٰذا پانچ کلومیٹر سے باہر آبادکاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ حفاظتی تقاضے پورے ہوں۔
اجلاس میں حکام نے نین تھوان 1 اور 2 ایٹمی بجلی گھروں کے منصوبوں پر پیش رفت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ساتھ ہی یہ تجویز دی گئی کہ نجی اداروں کو چھوٹے پیمانے کے ایٹمی توانائی منصوبوں کی تحقیق و ترقی میں شامل کیا جائے، اور سرمایہ کاری کے ذرائع کو متنوع بنایا جائے۔
وزیرِاعظم چنہ نے کہا کہ پولیٹ بیورو کی قرارداد نمبر 70، جو 2030 تک قومی توانائی سلامتی اور 2045 کے اہداف پر مبنی ہے، کے تحت نین تھوان منصوبوں کی بحالی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے مناسب بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ، قومی مفاد اور سابقہ معاہدوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے، 2035 تک فعال کیے جائیں گے۔
وزیرِاعظم نے وزارتِ صنعت و تجارت کو ہدایت کی کہ وہ قومی اسمبلی اور اس کی مستقل کمیٹی کے ساتھ مل کر ایسی پالیسیاں اور طریقہ کار وضع کرے جو ایٹمی توانائی کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔ انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ قانونی تقاضوں کی مکمل پاسداری کریں اور IAEA کے حفاظتی اصولوں اور ویانا کنونشن برائے ایٹمی نقصان کے شہری ذمہ داری کے ضوابط کی سختی سے پابندی کریں۔
وزیرِاعظم نے مزید ہدایت کی کہ نین تھوان منصوبوں کے لیے زمین کی صفائی اور رہائشی آبادکاری کی تفصیلی منصوبہ بندی جلد مکمل کی جائے۔ وزارتِ صنعت و تجارت کو قرض کے مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جبکہ ویتنام الیکٹرک کمپنی (EVN) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اکتوبر کے آخر تک پیشگی فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرے۔
وزیرِاعظم نے اس موقع پر زور دیا کہ ایٹمی توانائی کے منصوبوں پر عملدرآمد میں مضبوط عزم، بروقت اقدامات اور واضح جوابدہی کو یقینی بنایا جائے، اور ماہانہ و سہ ماہی جائزوں کے ذریعے مسائل کا بروقت حل نکالا جائے تاکہ وقت، وسائل اور محنت کا ضیاع روکا جا سکے۔