
بلوچستان میں خواتین کی ذہنی و پیشہ ورانہ ترقی کے لیے بین الاقوامی تعاون ایک اہم سنگِ میل

بلوچستان پاکستان کا وہ خطہ ہے جہاں خواتین طویل عرصے سے تعلیمی، معاشی اور سماجی چیلنجز کا سامنا کرتی آئی ہیں۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں بین الاقوامی اداروں، ترقیاتی ایجنسیوں، عالمی این جی اوز اور دوست ممالک کے تعاون نے خواتین کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔ یہ منصوبے نہ صرف خواتین کی ذہنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں بلکہ انہیں بااختیار بنانے، معاشی مواقع بڑھانے اور فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنے کے لیے نئے دروازے بھی کھول رہے ہیں۔
بین الاقوامی تعاون سے شروع ہونے والے منصوبوں میں تعلیم، صحت، ہنر مندی، کاروباری تربیت، ڈیجیٹل سکلز، لیڈرشپ ڈیویلپمنٹ اور حقوقِ نسواں سے متعلق پروگرام شامل ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی مختلف ایجنسیوں (UNDP, UN Women, UNESCO)، یورپی یونین، USAID، DFID (UK Aid) US exchange visit اور ورلڈ بینک سمیت بہت سے ادارے بلوچستان میں خواتین کی ترقی کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ان پروگراموں کے تحت دیہی علاقوں کی خواتین کو ہنر سکھانے، مقامی کاروبار قائم کرنے، جدید ٹیکنالوجی تک رسائی دینے اور تعلیمی سہولیات بہتر بنانے میں اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔
ان منصوبوں نے خواتین میں خود اعتمادی کو بڑھایا ہے اور انہیں فیصلہ سازی کے عمل میں فعال کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ خاص طور پر ہنر پر مبنی تربیتی پروگراموں نے نوجوان لڑکیوں کو معاشی خود مختاری کی طرف قدم بڑھانے کا حوصلہ دیا ہے، جبکہ ذہنی صحت اور آگاہی پروگراموں نے صنفی تشدد، گھریلو مسائل اور معاشرتی رکاوٹوں کے بارے میں کھل کر بات کرنے کا ماحول پیدا کیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں خواتین کی ترقی کے لیے بین الاقوامی تعاون ایک مضبوط ستون کے طور پر سامنے آیا ہے۔ مستقبل میں اگر حکومت، نجی شعبہ اور بین الاقوامی ادارے اسی رفتار سے تعاون جاری رکھیں تو بلوچستان کی خواتین نہ صرف اپنے گھروں بلکہ معاشرے کی ترقی میں بھی مرکزی کردار ادا کرسکتی ہیں۔