
بلوچستان میں خواتین کی تعلیم اور درپیش چیلنجز

بلوچستان میں خواتین کی تعلیم پاکستان کی جامع قومی ترقی کے راستے میں سب سے اہم چیلنجز میں سے ایک ہے۔ بلوچستان میں دہشتگردی نے تعلیمی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے، خواتین طلباء اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ انفراسٹرکچر کی کمی، تعلیمی اداروں تک رسائی کا فقدان اور دہشتگردی کے مسائل نے دیہی علاقوں کی لڑکیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا نہایت مشکل بنا دیا ہے۔ اگرچہ پالیسی سازی اور منصوبہ بندی میں بہتر پیش رفت ہوئی ہے، لیکن عملی نفاذ سست روی کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ دہشتگردی اور تعلیم پر ناکافی سرمایہ کاری ہے۔
ثقافتی روایات اور خاندانی پابندیاں غیر محفوظ ماحول کے ساتھ مل کر والدین کو اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے لیے شہروں میں بھیجنے سے روکتی ہیں۔ حتیٰ کہ جب خاندان اجازت دیتے ہیں، تب بھی شہروں میں سیکیورٹی اور قابل اعتماد سپورٹ سسٹم کی کمی بہت بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں خواتین کو رہائش حاصل کرنے، قانونی دستاویزات مکمل کرنے اور تحفظ کے لیے مردوں کی مدد درکار ہوتی ہے، جو ان کے خودمختار تعلیمی سفر کو پیچیدہ بنا دیتا ہے۔ ہاسٹلز کی تعداد نہایت کم ہے، اور اکثر پراپرٹی مالکان خواتین کو کرایہ پر جگہ دینے سے انکار کرتے ہیں یا بہت زیادہ کرایہ طلب کرتے ہیں، جو دیہی علاقوں سے آنے والی طالبات کے محدود وسائل پر اضافی بوجھ ہے۔
اسلامی تعلیمات مرد و خواتین دونوں کے لیے علم حاصل کرنے پر زور دیتی ہیں، لیکن بلوچستان کی زمینی حقیقت اس سے مختلف ہے۔ دیہی خواتین نہ صرف معاشی اور ثقافتی رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں بلکہ انہیں حکومتی و نجی سطح پر عملی معاونت کا فقدان بھی ہے۔ جب تک حکومت مؤثر اقدامات نہیں اٹھاتی—جن میں سیکیورٹی کی ضمانت، ہاسٹل سہولیات، وظائف، اور کمیونٹی سطح پر آگاہی شامل ہے—تب تک خواتین کی تعلیم سے محرومی کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ترقی کی راہ میں حقیقی پیش رفت کے لیے حکومت، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی شراکت داروں کو بلوچستان کی خواتین طلباء کو درپیش مخصوص چیلنجز کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ تعلیم کو ایک بنیادی حق ہی نہیں بلکہ امن، ترقی اور صنفی مساوات میں سرمایہ کاری سمجھا جانا چاہیے۔ بلوچستان کی خواتین معاشرے میں بھرپور کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، مگر ان کا راستہ محفوظ، معاون اور باعزت بنانا ضروری ہے۔ فوری اصلاحات کے بغیر، صوبہ اپنی نصف آبادی کو پیچھے چھوڑنے کا خطرہ مول لے رہا ہے۔