صدر اردوان کا غزہ میں جنگ بندی اور علاقائی امن کے قیام کے لیے ترکیہ کے عزم کا اعادہ
انقرہ، یورپ ٹوڈے: صدر رجب طیب اردوان نے غزہ میں جاری تشدد کو روکنے اور پائیدار جنگ بندی کے قیام کے لیے ترکیہ کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وہ بدھ کے روز اے کے پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
صدر اردوان نے لبنان میں جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، جو اسی دن مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے (0200 جی ایم ٹی) نافذ ہوئی۔ انہوں نے غزہ میں جاری خونریزی کی شدید مذمت کی اور بحران کے خاتمے کے لیے ترکیہ کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔ لبنان میں جنگ بندی امریکی اور فرانسیسی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں عمل میں آئی، جو بڑھتے ہوئے تنازعات کے درمیان ایک اہم پیش رفت ہے۔
صدر اردوان نے اسرائیل کے وحشیانہ اقدامات کے باعث انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ تمام فریقین، خاص طور پر اسرائیل، اپنے علاقائی استحکام کے ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر حملے کے آغاز سے اب تک اسرائیل نے 44,000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ صدر اردوان نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں امن کے لیے تمام فریقین کو اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا۔
لبنان میں امن کے لیے ترکیہ کا تعاون
اسی دن، ترک وزارت خارجہ نے لبنان میں داخلی امن کے قیام کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی، یہ اعلان لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے نافذ ہونے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے اسرائیل کی جارحیت کے باعث لبنان کو پہنچنے والے نقصانات کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ جنگ بندی کی مکمل پابندی کرے۔
ترک وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ لبنان میں جنگ بندی مستقل ہوگی اور غزہ میں بھی جلد از جلد ایک جامع اور پائیدار جنگ بندی کا قیام ضروری ہے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے اسرائیل کو اپنی جارحانہ پالیسیوں کو فوری طور پر ختم کرنا ہوگا۔