
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ادبی اداروں کی بقا کی یقین دہانی پر اہلِ قلم کا اظہارِ تشکر
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمّد شہباز شریف کی علمی ادبی اداروں کی خصوصی سرپرستی پر صدرنشیں اکادمی ادبیاتِ پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ملک بھر کے اہلِ قلم کی جانب سے ان كاشکریہ ادا کیا۔ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات میں علمی ادبی اداروں کو ایک دوسرے میں ضم کر کے کسی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے حوالے کرنے کی تجویز دی گئی تھی جس سے ملک بھر کے سنجیدہ علمی ادبی حلقوں میں تشویش کی لہر جاگ اُٹھی تھی۔ نہ صرف شائقینِ ادب بلکہ متعدد معتبر اہلِ قلم اور دانش وروں نے اخبارات میں کالم لکھے اور ٹی وی چینلزاور سوشل میڈیا کے ذریعے اِن اداروں کے تحفظ کے حق میں آواز اُٹھائی۔ پارلیمنٹ کے معزز اراکین نے بھی اپنی سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قوم کے علمی و ادبی اداروں کے تحفظ کے لیے آواز اُٹھائی۔ اِس ضمن میں سینیٹر عرفان صدیقی، سینٹر شبلی فراز، اور محترمہ مہتاب اکبر راشدی کی تقاریر خصوصاً قابلِ ذکر ہیں۔انھوں نے علمی و ادبی اداروں كی بقا اور تحفظ كے لیے ہر ممكن كوشش كی۔
تاہم ملک بھر کے اہلِ قلم نے تب سُکھ کا سانس لیا جب یکم جولائی 2025ء کو سینٹر عرفان صدیقی نے وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمّد شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ علمی ا ودبی ادارے جو ہماری قومی پہچان اور تہذیبی ورثے کے امین ہیں، اپنی ذمہ داریاں اِسی طرح سے ادا کرتے رہیں گے۔ البتہ ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیرِ اعظم پاکستان کے اِس اعلان سے ملک بھر کے شاعروں، ادیبوں، اور دانش وروں نےاطمینان كی سانس لی اور ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ اہلِ قلم نے وزیرِ اعظم پاکستان کی بصیرت اور قومی و تہذیبی ورثے كی حفاظت كے جذبے كو سراہا اور انھیں خراجِ تحسین پیش کیا۔
صدرنشیں نے بتایا کہ اکادمی ادبیاتِ پاکستان اگلے سال اپنی گولڈن جوبلی شایانِ شان طریقے سے منانے والی ہے۔ اکادمی وہ واحد قومی ادارہ ہے جو تمام پاکستانی زبانوں میں تخلیق ہونے والے ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے کوشاں ہے۔ عالمی سطح پر ادبی و ثقافتی روابط کو استوار کر کے تخلیقی ادب کے ذریعے پاکستان کے روشن چہرے کا تعارف بھی اکادمی کی ذمہ داری ہے جس کے لیے اکادمی کئی ممالک کے ہم منصب اداروں کے ساتھ معاہدے كر چكی ہے۔ تراجم و تقاریب کے ذریعے پاکستانی قارئین کو عالمی ادب سے روشناس کرانے اور عالمی برادری کو پاکستانی ادب سے متعارف کرانے میں اکادمی نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان جیسے لسانی تنوّع سے بھرپور ملک میں اکادمی معدومیت کے خطرے سے دوچار زبانوں کے تحفظ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ اسی طرح نادار اہلِ قلم کی مالی معاونت اور ادبی اداروں کی مالی و انتظامی سرپرستی بھی اکادمی ہی کرتی رہی ہے۔ اکادمی سے شائع ہونے والے رسائل و جرائد اور کتابی سلسلے ملک کے ادبی منظر نامے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ اِسی طرح ہر سال کمالِ فن ایوارڈ اور کتب پر قومی ادبی ایوارڈ دے کر اکادمی ملک بھر میں علمی ادبی سرگرمیوں کی خوب حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ حال ہی میں اکادمی نے نوجوانوں اور مضافاتی اہلِ قلم کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے خصوصی کاوشیں کی ہیں۔ نسلِ نو ادبی میلہ (اگست 2024ء) اور نوجوان اہلِ قلم کا بینُ الصوبائی اقامتی منصوبہ (جنوری 2025ء) اِس ضمن میں خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں۔