صدر شی جن پنگ کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کی تشکیل پر زور

صدر شی جن پنگ کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کی تشکیل پر زور

بیجنگ، یورپ ٹوڈے: بیجنگ میں منگل سے بدھ تک منعقدہ مرکزی کانفرنس میں چینی صدر شی جن پنگ نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی قائم کرنے اور ہمسائیگی سے متعلق چینی پالیسی میں نئے افق کھولنے پر زور دیا۔

صدر شی جن پنگ، جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (CPC) کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں، نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نئے عہد میں ہمسائیگی سے متعلق چین کی پالیسی کے اہداف، حکمت عملی، نظریات اور عملی اقدامات کا جامع جائزہ پیش کیا۔

کانفرنس میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی مستقل کمیٹی کے اراکین لی چھیانگ، ژاؤ لیجی، وانگ ہوننگ، سائی چی، ڈِنگ شوئشیانگ اور لی شی، نیز نائب صدر ہان ژینگ نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم لی چھیانگ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدر شی کے خطاب کی روح کو مکمل طور پر نافذ کرنے اور ہمسائیہ ممالک سے متعلق امور کو سنجیدگی سے انجام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

کانفرنس میں اس امر کو اجاگر کیا گیا کہ چین کا وسیع رقبہ اور طویل سرحدیں ہمسائیگی کو قومی ترقی، خوشحالی، سلامتی کے تحفظ اور مجموعی سفارتکاری کا بنیادی ستون بناتی ہیں۔ یہ ایک ایسا اہم میدان ہے جہاں چین انسانیت کے لیے مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کے تصور کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے۔

اجلاس میں زور دیا گیا کہ علاقائی پالیسیوں کو عالمی نقطہ نظر کے ساتھ دیکھا جائے، اور ہمسائیگی سے متعلق کام کو آگے بڑھانے میں ذمہ داری اور مشن کے احساس کو مزید تقویت دی جائے۔

کانفرنس میں نشاندہی کی گئی کہ 18ویں سی پی سی قومی کانگریس کے بعد چین نے دوستی، خلوص، باہمی مفاد اور شمولیت جیسے اصولوں پر مبنی ہمسائیگی کی سفارت کاری کو فروغ دیا، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کے قیام کا تصور پیش کیا۔

سر براہانِ مملکت کی سطح کی سفارت کاری کی رہنمائی میں چین نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمہ جہتی تعاون کو فروغ دیا، مختلف شعبوں میں تبادلے کو مضبوط بنایا، اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھا، جس سے ہمسائیگی سے متعلق چینی پالیسی میں تاریخی کامیابیاں اور انقلابی تبدیلیاں آئیں۔

اجلاس کے مطابق، چین کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات اس وقت جدید دور کی بہترین سطح پر ہیں، تاہم یہ ایک نازک مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں جہاں علاقائی تبدیلیاں اور عالمی سطح پر تبدیلیاں باہم مربوط ہو رہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں اندرونی و بیرونی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقی اور سلامتی کو یکساں اہمیت دینا ضروری ہے۔

چین اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار، محفوظ اور خوشحال ماحول کے قیام کے لیے پُرعزم رہے گا۔ وہ ایشیائی اقدار جیسے امن، تعاون، کھلے پن اور شمولیت کو فروغ دے گا، “بیلٹ اینڈ روڈ” تعاون کو مرکزی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرے گا، اور ایشیائی سلامتی کے ماڈل کو اپنائے گا جس میں مشترکہ خوشی و غم کی شراکت، اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر مشترکہ مفادات کو اہمیت دینا، اور مکالمے و مشاورت کو فوقیت دینا شامل ہے۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کے قیام کے لیے چین اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مضبوط کرے گا، ہر ملک کے اپنے حالات کے مطابق ترقیاتی راستے اختیار کرنے کی حمایت کرے گا، اور اختلافات کو مناسب انداز میں سنبھالے گا۔

اس کے علاوہ، چین اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ترقیاتی انضمام کو گہرا کرے گا، اعلیٰ سطح کی ربط و رسائی کے نیٹ ورک کی تعمیر کرے گا، صنعتی و سپلائی چینز میں تعاون کو فروغ دے گا، سلامتی و قانون نافذ کرنے کے شعبوں میں اشتراک بڑھائے گا، اور عوامی تبادلوں کو وسعت دے گا۔

اطالوی قونصل جنرل کی پاکستان و اٹلی کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور Previous post اطالوی قونصل جنرل کی پاکستان و اٹلی کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور
پاکستان کے مڈل کلاس کی خاموش جدوجہد Next post پاکستان کے مڈل کلاس کی خاموش جدوجہد