عالمی غذائی تجارت میں ممکنہ خلل کے خدشات کے درمیان ویتنام غذائی خود کفالت میں نمایاں قرار

عالمی غذائی تجارت میں ممکنہ خلل کے خدشات کے درمیان ویتنام غذائی خود کفالت میں نمایاں قرار

ہنوئی، یورپ ٹوڈے: عالمی تجارتی نظام میں ممکنہ رکاوٹوں کے خدشات کے پیشِ نظر، معروف سائنسی جریدے نیچر فوڈ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، ویتنام ان چند ممالک میں شامل ہے جو اعلیٰ سطح کی غذائی خود کفالت رکھتے ہیں اور عالمی سطح پر خوراک کی درآمدات و برآمدات میں بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والے تعطل کا مؤثر انداز میں مقابلہ کر سکتے ہیں۔

یہ تحقیق جرمنی کی یونیورسٹی آف گوٹنگن اور اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے سائنس دانوں نے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کی، جس میں 186 ممالک و خطوں میں اناج، سبزیاں، پھل، نشاستہ دار غذائیں، ڈیری مصنوعات، گوشت اور مچھلی جیسے سات بڑے غذائی زمروں میں خود کفالت کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے مطابق، صرف گیانا (جس کی آبادی تقریباً 8 لاکھ ہے) وہ واحد ملک ہے جو تمام غذائی زمروں میں مقامی طلب پوری کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور کسی درآمد پر انحصار نہیں کرتا۔ اس کے بعد چین اور ویت نام کا نمبر آتا ہے، جو بالترتیب چھ زمروں میں مکمل خود کفیل ہیں۔

ویتنام کی اس کامیابی کا سہرا اس کے مضبوط زرعی شعبے کو جاتا ہے، جو چاول، پھل و سبزیاں، ماہی گیری کی مصنوعات، گوشت اور نشاستہ دار اشیاء جیسے اہم شعبوں میں مسلسل اعلیٰ پیداوار حاصل کر رہا ہے۔ جہاں بیشتر ممالک خوراک کی درآمد پر انحصار کرتے ہیں، وہیں ویت نام کی مستحکم مقامی زرعی پیداوار اسے عالمی غیر یقینی صورتِ حال میں خوراک کے تحفظ کے لیے ایک اہم برتری فراہم کرتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ دنیا کے بیشتر ممالک خوراک میں خود کفالت کے اعتبار سے کمزور ہیں۔ 186 میں سے 154 ممالک صرف دو سے پانچ غذائی زمروں میں خود کفیل پائے گئے، جب کہ متعدد ممالک کسی بھی زمرے میں مقامی طلب پوری کرنے کے قابل نہیں۔ ان میں افغانستان، متحدہ عرب امارات، عراق، مکاؤ (چین)، قطر اور یمن شامل ہیں، جہاں 50 فیصد سے زائد خوراک درآمدات پر منحصر ہے۔

ویت نام نہ صرف دنیا کے بڑے خوراک برآمد کنندگان میں شمار ہوتا ہے بلکہ اس کا متنوع اور پائیدار زرعی نظام ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی موزوں ہے۔ اس دوہری طاقت کی بدولت ویتنام عالمی غذائی تجارت میں ممکنہ رکاوٹوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کی بہتر صلاحیت رکھتا ہے۔

ازبکستان اور او ایس سی ای کے درمیان تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال Previous post ازبکستان اور او ایس سی ای کے درمیان تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال
وزیرِ خارجہ سوگیونو کا پائیدار، منصفانہ اور شمولیتی انفراسٹرکچر کی ترقی پر زور Next post وزیرِ خارجہ سوگیونو کا پائیدار، منصفانہ اور شمولیتی انفراسٹرکچر کی ترقی پر زور