
ایران کے قومی نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملہ، خطے میں کشیدگی نئی سطح پر پہنچ گئی
تہران، یورپ ٹوڈے: اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی نشریاتی ادارے “اسلامک ریپبلک آف ایران براڈکاسٹنگ” (IRIB) کے ہیڈکوارٹر پر جمعرات کے روز اُس وقت براہِ راست حملہ کیا گیا جب اسرائیل نے ایرانی سرزمین کے اندر گہرائی تک فضائی حملے شروع کیے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب IRIB نیوز نیٹ ورک پر متعدد براہِ راست نشریات جاری تھیں، جس کے باعث نشریات میں وقتی خلل پیدا ہوا تاہم کچھ دیر بعد بحال کر دی گئیں۔ ایک خاتون نیوز اینکر نے حملے کے دوران غیر معمولی حوصلے اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نشریات جاری رکھیں۔ تاحال حملے سے ہونے والے نقصان اور جانی نقصان کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
IRIB پر حملہ اسرائیلی فضائی حملوں کی اُس وسیع تر مہم کا حصہ ہے جو 13 جون کی شب شروع ہوئی اور ایرانی حکام نے اسے “بلا اشتعال جارحیت” قرار دیا ہے۔ ان حملوں میں مبینہ طور پر فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ شہری انفراسٹرکچر، حتیٰ کہ رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ متعدد عام شہریوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جب کہ کئی اعلیٰ ایرانی فوجی کمانڈر ان حملوں میں ہلاک ہوئے۔
اس خطرناک پیش رفت کے ردِعمل میں رہبرِ انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فوج میں اعلیٰ سطح پر نئی تقرریاں کیں اور اسرائیلی حکومت کو سنگین نتائج کی تنبیہ کی۔ اسی دن ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کے بڑے شہروں — تل ابیب، یروشلم اور حیفہ — پر بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے کیے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی آبادی کو زیرِ زمین بم شیلٹرز میں پناہ لینا پڑی اور مقبوضہ علاقوں میں معمولاتِ زندگی معطل ہو کر رہ گئے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی کارروائیاں “جب تک ضروری ہو” جاری رہیں گی، اور ان حملوں کا ہدف اسرائیل کے فوجی اور اسٹریٹیجک اثاثے ہوں گے۔ اسرائیلی میڈیا پر سخت سنسر شپ کے باوجود ایسی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں جن میں ایرانی ہتھیاروں کے ذریعے اسرائیلی اہداف پر درست نشانہ لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
تازہ صورتحال ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے ایک خطرناک اور فیصلہ کن مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں دونوں فریق ایک دوسرے پر براہ راست اور شدید حملے کر رہے ہیں، جب کہ پورا خطہ ممکنہ طور پر مزید بگڑنے والی صورتحال کے لیے تیار نظر آ رہا ہے۔