
اقتصادی اصلاحات اور مصنوعی ذہانت کے چیلنجز پر احسن اقبال کا صنعتکاروں کو اہم پیغام
سیالکوٹ، یورپ ٹوڈے: وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو عالمی مسابقت میں رہنے کے لیے اقتصادی اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی بالخصوص مصنوعی ذہانت (AI) میں فوری تیاری کرنا ہوگی ورنہ ملک پیچھے رہ جائے گا۔ انہوں نے یہ بات بدھ کے روز سیالکوٹ میں مقامی صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایک زمانے میں ہر گھر میں قالین تیار ہوتا تھا، مگر اب وہ روائتی صنعت ختم ہوچکی ہے کیونکہ ہم نے اس میں سرمایہ کاری نہیں کی۔ 1960 میں پاکستان کی ایکسپورٹ 200 ارب ڈالر تھی، لیکن آج دیگر ممالک اس سے کہیں آگے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ Sialkot اپنے خواب حقیقت میں بدلنے کی مہارت رکھتا ہے، اور اب سوال یہ ہے کہ پاکستان وہ ملک کیوں نہیں بن سکا جو بننا چاہیے تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا تیزی سے چوتھی اور پانچویں صنعتی انقلاب میں داخل ہو رہی ہے، جہاں AI ہر شعبے میں مرکزی کردار ادا کرے گی۔ “اگر ہم آج ٹاسک فورس قائم نہ کریں تو بہت پیچھے رہ جائیں گے،” ان کا کہنا تھا۔
وفاقی وزیر نے زور دیا کہ ترقی صرف سڑکوں اور کارخانوں سے نہیں بلکہ انسانی وسائل سے ہوتی ہے۔ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 14 سال تک لازمی تعلیم ہے، جبکہ پاکستان میں شرح خواندگی 70 فیصد ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کی شمولیت کم از کم 50 فیصد ہوتی ہے، اور نوجوانوں میں ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے سماجی منصوبہ بندی ضروری ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ بغیر سوشل پلان کے آپ عمارت بھی تعمیر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے صنعتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی ماہانہ ایکسپورٹ کو 6 بلین ڈالر تک پہنچانے کے لیے سماجی و اقتصادی منصوبہ مرتب کریں۔ “دنیا کا تجارتی نظام نئے دور میں داخل ہوچکا ہے، 5 سالہ ایکسپورٹ پلان تیار کریں تاکہ واضح ہو سکے حکومت آپ کے لیے کیا کر سکتی ہے۔”
آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت SME سیکٹر کی ترقی کے لیے خصوصی منصوبے لا رہی ہے اور صنعتکاروں کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے صنعتکاروں کو مخاطب کر کے کہا:
“مارکیٹ میں نئی تبدیلیوں کے لیے خود کو تیار رکھیں، جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ رہیں، تبھی ہم عالمی صف میں برابر قدم رکھ سکیں گے۔”