
سرجیکل سٹرائیکس یا سٹریٹیجک جھوٹ؟ بھارت کی دھوکہ دہی کی تاریخ بے نقاب
بھارت کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے جھوٹے بیانیے تراشنا کوئی نئی بات نہیں۔ حالیہ واقعہ، جس میں پاہلگام کشمیر میں سیاحوں پر فائرنگ کی گئی، بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بھارتی میڈیا اور قیادت نے بغیر کسی تحقیقات یا شواہد کے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا دیا۔ اس جھوٹے ڈرامے یا آپریشن کو ایک دہشت گرد حملے کا رنگ دے کر بھارت میں قومی جذبات بھڑکائے جا رہے ہیں اور ایک بار پھر پاکستان کے خلاف نام نہاد “سرجیکل اسٹرائیک” کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ اس طرح کی کارروائیاں بھارت کی پرانی روش رہی ہیں، جن کا مقصد اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانا اور پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا ہوتا ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ پاہلگام کے واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی بھارتی کوشش نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ بھارت کا یہ رویہ کہ خود ہی واقعہ ترتیب دے، پھر اس کا الزام پاکستان پر ڈال کر یکطرفہ کارروائی کرے، جنوبی ایشیا میں قیامِ امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب بھارت نے ایسی چالاکیاں کی ہوں۔ 1971 میں “گنگا” طیارہ اغوا کا واقعہ ایک نمایاں مثال ہے۔ بھارتی ایئرلائنز کا ایک طیارہ مبینہ طور پر کشمیری علیحدگی پسندوں نے اغوا کیا اور لاہور لے جایا گیا۔ اغوا کاروں نے پاکستانی حکام کے سامنے خود کو پیش کر دیا، مگر بھارت نے فوراً ہی پاکستان کے فضائی راستے بند کر دیے، جس کا مقصد مغربی پاکستان کو مشرقی پاکستان سے کاٹنا تھا۔ بعد ازاں بھارتی حکام نے خود یہ اعتراف کیا کہ یہ اغوا دراصل ایک “اندرونی کھیل” تھا، جس کا مقصد ایک سیاسی چال کو عملی جامہ پہنانا تھا۔
2016 میں اڑی حملے کے بعد بھارت نے جس سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا، وہ بھی ایک پروپیگنڈا مہم کا حصہ تھا۔ بین الاقوامی سطح پر کسی آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی، مگر بھارتی حکومت نے اسے سیاسی مقاصد کے لیے خوب استعمال کیا۔ 2019 میں پلوامہ حملے کا الزام بھی بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر لگا دیا گیا، جس کے بعد بھارت نے بالاکوٹ میں فضائی حملہ کیا۔ اس حملے میں نہ کوئی کیمپ تباہ ہوا، نہ کوئی ہلاکت ہوئی، صرف چند درخت اور ایک عمارت کو نقصان پہنچا۔ پاکستان کی جوابی کارروائی میں بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری اور بعد ازاں رہائی نے دنیا کو پاکستان کے ذمہ دارانہ رویے کا ثبوت دیا۔
پاہلگام کا حالیہ واقعہ بھی بھارت کے اسی پرانے اسکرپٹ کا حصہ ہے، جس میں جعلی واقعات تخلیق کر کے پاکستان کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مگر اس بار یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب خطے میں پہلے ہی جغرافیائی کشیدگی عروج پر ہے۔ اسرائیل کی غزہ میں جارحانہ کارروائیوں کے باعث مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور پاکستان سمیت کئی ممالک فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ ایسے موقع پر بھارت کا پاکستان مخالف بیانیہ، نہ صرف فلسطینی ایشو سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، بلکہ وہ اپنی بین الاقوامی پوزیشن کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کو ایک مصنوعی خطرہ کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
مزید برآں، حال ہی میں ایک اعلیٰ امریکی وفد کا بھارت کا دورہ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا سعودی عرب کا دورہ بھی اس کھیل کا حصہ محسوس ہوتا ہے۔ بھارت اپنی سفارتی سرگرمیوں کو پاکستان کو تنہا کرنے اور اپنے مفادات کے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مضبوط اور برادرانہ بنیادوں پر قائم ہیں اور بھارت کی کسی بھی سازش سے ان میں خلل ڈالنا ممکن نہیں۔
عالمی برادری کو چاہیے کہ بھارت کے ان الزامات اور “سرجیکل اسٹرائیک” کی دھمکیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔ اس قسم کی کارروائیاں نہ صرف دو طرفہ تعلقات بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ جھوٹے الزامات، فرضی واقعات اور پروپیگنڈا محض کشیدگی میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
پاکستان ہمیشہ امن، مذاکرات اور خطے کے استحکام کی بات کرتا رہا ہے۔ اگر بھارت نے جارحیت کی راہ اپنائی تو پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ جھوٹ کا سہارا وقتی فائدہ دے سکتا ہے، مگر سچ دیرپا فتح حاصل کرتا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے، اور انصاف کا ترازو آخرکار حقیقت کے پلڑے میں جھکے گا۔