
ازبکستان اور پاکستان کے تعلقات میں نئی جہتیں: اسلام آباد میں ازبک سفیر علی شیر توختایف کی میڈیا بریفنگ
اسلام آباد میں ازبکستان کے سفیر، عزت مآب علی شیر توختایف نے آج سفارتخانے میں ایک اہم میڈیا بریفنگ سیشن کے دوران پاکستان اور ازبکستان کے درمیان کثیرالجہتی تعلقات کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے امکانات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اس بریفنگ میں پاکستان کے ممتاز میڈیا اداروں، ٹی وی چینلز، ریڈیو اور خبر رساں ایجنسیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اپنے ابتدائی خطاب میں سفیر توقتایف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات حالیہ برسوں میں نمایاں پیش رفت کا مظہر ہیں، جس کا سہرا دونوں ملکوں کی قیادت کے مضبوط سیاسی عزم اور باہمی اعتماد کو جاتا ہے۔
اعلیٰ سطحی سیاسی روابط
انہوں نے بتایا کہ وزیرِاعظم پاکستان جناب شہباز شریف نے رواں سال 25-26 فروری کو ازبکستان کا سرکاری دورہ کیا، جو دوطرفہ تعلقات میں ایک سنگ میل ثابت ہوا۔ اس دوران صدر ازبکستان شوکت مرزا یویف اور وزیرِاعظم پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کونسل کے قیام پر مشترکہ اعلامیہ اور پروٹوکول پر دستخط کیے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقاتوں کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی، ویزا فری سفارتی روابط، داخلی امور، فنی تعلیم، نوجوانوں کی پالیسی، قومی خبر رساں ایجنسیوں، سفارتی اکیڈمیز، تاشقند و لاہور کے شہروں کے مابین تعاون سمیت کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
علاوہ ازیں، ٹرانس-افغان ریلوے منصوبے کی تیز تر عمل درآمد پر بھی اتفاق کیا گیا جو ازبکستان، افغانستان، اور پاکستان کو تجارتی راہداری کے ذریعے جوڑنے کا ذریعہ بنے گا۔
تجارتی و اقتصادی تعاون
سفیر توختایف کے مطابق 2024 میں ازبکستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم 400 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا، جبکہ 2025 کے پہلے چھ ماہ میں باہمی تجارت 253.7 ملین ڈالر رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 123 فیصد اضافہ ہے۔ ازبکستان اب وسطی ایشیا میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے۔
دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے لاہور، اسلام آباد، اور کراچی میں “میڈ ان ازبکستان 2025” صنعتی نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔ ان تقریبات کے نتیجے میں پاکستانی کمپنیوں سے تقریباً 120 ملین ڈالر کے تجارتی و سرمایہ کاری معاہدے طے پائے۔
سفیر نے بتایا کہ لاہور اور کراچی میں “ازبکستان-پاکستان تجارتی ہاؤسز” قائم کیے جا چکے ہیں جبکہ دونوں ممالک جلد ایک ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) پر بھی دستخط کریں گے، جس کے تحت مصنوعات کی تعداد 17 سے بڑھا کر 100 کی جائے گی۔
ثقافتی، تعلیمی اور سیاحتی تعاون
سفیر علی شیر توختایف نے بتایا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ثقافتی اور انسانی روابط میں بھی نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاشقند-لاہور اور تاشقند-اسلام آباد کے درمیان براہِ راست پروازوں کا آغاز کیا گیا ہے، جو سیاحت، تعلیمی تبادلوں، اور ثقافتی تعاون کو فروغ دیں گی۔
2024 میں اسلام آباد میں لوک میلہ، چیریٹی بازار، اور “سلک روڈ کلچرل سینٹر” کے اشتراک سے ثقافتی تقریبات منعقد ہوئیں جن میں ازبکستان کی ثقافت، روایات، اور سیاحتی مقامات کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔
2025 میں ازبک سیاحت کمیٹی کے چیئرمین امید شادئیف کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، جس میں لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں بی ٹو بی، جی ٹو جی، اور ٹورازم روڈ شوز منعقد ہوئے۔
ماحولیاتی، قانونی، اور نوجوانوں کے شعبے میں تعاون
سفیر نے بتایا کہ ازبکستان اور پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی، ثقافتی ورثے، قانون سازی اور نوجوانوں کی سرگرمیوں کے میدان میں بھی تعاون کو فروغ دیا ہے۔ پاکستانی وزرا کی شرکت سے سمرقند، تاشقند اور دیگر شہروں میں بین الاقوامی کانفرنسز اور فورمز میں دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کو تقویت ملی۔
1 اگست 2025 کو 16 پاکستانی موٹرسائیکل سواروں نے “Central Asia Tour 2025” کا آغاز کیا جو پاکستان، افغانستان، ازبکستان، اور تاجکستان پر مشتمل ہے، اور عوامی رابطے اور ثقافتی ہم آہنگی کی ایک روشن مثال ہے۔
ازبکستان میں سرمایہ کاری کے دس دلائل
سفیر توقتایف نے ازبکستان میں سرمایہ کاری کے لیے دس اہم نکات پیش کیے جن میں کاروبار دوست ماحول، پرکشش ٹیکس نظام، سستی توانائی، قدرتی وسائل، مشترکہ اسلامی ثقافت، قانونی تحفظ، اقتصادی زونز، اسٹریٹجک جغرافیائی محلِ وقوع، تربیت یافتہ افرادی قوت اور مخصوص صنعتی مواقع شامل ہیں۔