
وزیرِاعظم شہباز شریف آج بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی اور اصلاحات کا اعلان کریں گے
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم شہباز شریف جمعرات (آج) کو بجلی کے شعبے میں کلیدی اصلاحات کا اعلان کرنے کے لیے تیار ہیں، جس کے تحت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منظوری کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیرِاعظم خودمختار بجلی پیدا کرنے والے اداروں (آئی پی پیز) کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں اور دیگر اہم امور کی تفصیلات فراہم کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق، بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی متوقع ہے، اور تجاویز کے مطابق فی یونٹ قیمت میں 6 سے 8 روپے تک کمی ہو سکتی ہے۔ تاہم، حتمی فیصلہ وزیرِاعظم کریں گے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف آج دوپہر 2 بجے بجلی کے شعبے پر اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کریں گے، جہاں وہ شرکاء سے اہم خطاب کریں گے۔ اجلاس میں سینئر وفاقی وزراء اور کلیدی حکام بھی شریک ہوں گے۔
دوسری جانب، وزارتِ اطلاعات و نشریات کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کل قوم سے خطاب کریں گے اور ایک ’بڑا فیصلہ‘ سنائیں گے۔ بیان کے مطابق، ’’قوم کو خطاب میں حیران کن اور خوشخبری ملنے والی ہے۔‘‘
یہ اصلاحات ایسے وقت میں آ رہی ہیں جب حکومت کو بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں پر شدید عوامی دباؤ کا سامنا ہے، جس سے ملک بھر کے صارفین متاثر ہو رہے ہیں۔
قبل ازیں، منگل کے روز وزیرِدفاع خواجہ محمد آصف نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے تاکہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے بارے میں عدالت ہی شواہد کی روشنی میں فیصلہ کر سکتی ہے، جبکہ حکومت اس سلسلے میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکن اور رہنما 9 مئی کو سیکیورٹی اداروں پر حملے اور ہنگامہ آرائی میں ملوث رہے۔
خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی ذاتی مفادات کے لیے سیاست کر رہی ہے اور پارٹی قیادت کو قومی مفاد میں کام کرنا چاہیے۔
وفاقی حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے ملک بھر بشمول کراچی میں بجلی کی قیمت میں 1.71 روپے فی یونٹ کمی کی درخواست بھی کر رکھی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وزیرِاعظم 23 مارچ کو قوم سے خطاب کے دوران بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کرنے والے تھے، تاہم انہوں نے پاکستان ڈے کے موقع پر ایسا کوئی اعلان نہیں کیا۔
حکومت کے اس منصوبے کو آئی ایم ایف کی منظوری درکار تھی، جو 7 ارب ڈالر کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے پہلے ششماہی جائزے کے عمل میں ایک سٹاف لیول معاہدہ (ایس ایل اے) روکے ہوئے تھا۔
بعد ازاں، آئی ایم ایف نے انکشاف کیا کہ اس نے صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس پر عائد گرڈ لیوی کے خلاف صرف 1 روپے فی یونٹ کمی کی اجازت دی ہے۔
مارچ 4 تا 14 کے دوران ہونے والے جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کے سٹاف مشن کو ایک ایسا منصوبہ پیش کیا گیا تھا جس کے تحت خودمختار بجلی پیدا کرنے والے اداروں کے ساتھ معاہدوں کی نظرثانی سے 2 روپے فی یونٹ تک کی بچت کی جا سکتی تھی۔
حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی میں 10 روپے اضافے کی تجویز بھی دی تھی تاکہ زیادہ سے زیادہ ریلیف صارفین کو منتقل کیا جا سکے، جس کا بجلی کے نرخوں پر مزید 2 سے 2.50 روپے فی یونٹ اثر پڑ سکتا تھا۔
حکومت کی نیپرا سے درخواست کے مطابق، بجلی کے نرخوں میں یہ کمی ٹیرف سبسڈیز بڑھا کر کی جائے گی۔ نیپرا حکومت کی اس درخواست پر 4 اپریل کو سماعت کرے گا، جو تمام بجلی کمپنیوں بشمول کے-الیکٹرک پر لاگو ہوگی۔
درخواست میں حکومت نے اپریل سے جون 2025 تک اس فیصلے پر عمل درآمد کی تجویز دی ہے۔
وزیرِاعظم آفس (پی ایم او) نے 15 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وزیرِاعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، حالانکہ آئل ریگولیٹر اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 13 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی تھی، جس کے مالی اثرات کو بجلی کے نرخوں میں ایڈجسٹ کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔