
پاکستان ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کو تیار ہے : وزیر دفاع خواجہ آصف
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی کے موجودہ حالات میں عالمی برادری کے ساتھ بھرپور سفارتی روابط میں مصروف ہے، اور دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں بچا جسے پاکستان نے اعتماد میں نہ لیا ہو۔
انہوں نے ایوان کو بتایا، “ہم نے سب سے رابطہ کیا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر سفارتی مشاورت جاری ہے، خاص طور پر خلیجی برادر ممالک کے ساتھ۔ ایران کے وزیر خارجہ دو روز قبل پاکستان آئے اور ایک مکمل دن اہم حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔”
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں، جبکہ چین کے ساتھ بھی روزمرہ بنیادوں پر گفتگو جاری ہے۔ “اقوام متحدہ میں ہمارا مشن بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کو مؤثر انداز میں بے نقاب کر رہا ہے۔”
انہوں نے ان سفارتی کوششوں کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا، “پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کے اثرات واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔ چند ایک معمولی ریاستوں کے سوا کسی ملک نے بھارت کی حمایت نہیں کی۔ بیشتر دنیا غیر جانب دار ہے، جبکہ ترکی، چین اور آذربائیجان جیسے اہم اتحادی کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے روایتی اتحادی بھی اس بار اس کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے، جبکہ اسرائیل کی حمایت کو انہوں نے “دو اسلام مخالف ریاستوں کے فطری اتحاد” سے تعبیر کیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان شراکت داری ان کی مسلم ممالک سے دشمنی اور حقیقی عزائم کی عکاس ہے۔
انہوں نے دینی مدارس اور ان کے طلبہ کو پاکستان کی “دوسری دفاعی لائن” قرار دیا اور کہا کہ یہ بچے دینی اقدار میں جڑیں رکھتے ہیں اور قومی ترقی میں اہم اور مثبت کردار ادا کرتے ہیں، جنہیں ضرورت پڑنے پر مکمل طور پر متحرک کیا جا سکتا ہے۔
کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر پاک فوج کی دلیرانہ کارکردگی کو سراہتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا، “یہ علاقائی تاریخ میں بے مثال ہے۔” انہوں نے فخر سے کہا کہ پاکستان اب تک بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرا چکا ہے، جو فضائی جنگ کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
حال ہی میں بھارت کی جانب سے کیے گئے ڈرون حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی پوزیشنز کا سراغ لگانے کی کوشش تھی۔ “ہم نے فوری ردعمل نہ دے کر اپنی پوزیشنز کو محفوظ رکھا اور جیسے ہی ڈرونز محفوظ علاقے میں آئے، انہیں نشانہ بنایا گیا۔”
انہوں نے کہا کہ تمام داخلی چیلنجز کو قومی اتفاق رائے سے حل کیا جائے گا۔ “قومی اسمبلی کا جاری اجلاس حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ پارلیمان، جو عوام کی آواز ہے، موجودہ بحران کا بھرپور ادراک رکھتی ہے۔”
انہوں نے قوم کو یقین دہانی کرائی کہ افواج پاکستان مکمل طور پر تیار اور سرگرم ہیں۔ “کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے — ہماری افواج دن رات فوری اور مسلسل جوابی کارروائیوں کے لیے پوری طرح متحرک ہیں۔”
خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی قیادت اور پوری قوم افواج پاکستان پر فخر کرتے ہوئے متحد ہے۔ “یہ وقت قومی استقامت کا ہے۔ دشمن کا مورال گر چکا ہے، جبکہ پاکستانی قوم اپنی فوج کے ساتھ آہنی دیوار بن کر کھڑی ہے۔ آنے والے دنوں میں دنیا دیکھے گی کہ پاکستان اپنے وطن کا کس طرح دفاع کرتا ہے۔”
انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان کسی بیرونی دباؤ کو تسلیم نہیں کرے گا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے قوم کو پُرامن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا، “پاکستان 200 فیصد تیار ہے۔ جوابی کارروائی کی صورت میں ہماری افواج بھارتی شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گی، بلکہ صرف عسکری تنصیبات کو ہدف بنایا جائے گا۔”