بھارت کو پہلگام جیسے ڈراموں کی ضرورت کیوں؟؟؟

بھارت کو پہلگام جیسے ڈراموں کی ضرورت کیوں؟؟؟

بھارت نے اپنے قیام کے ساتھ ہی اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو اپنا مقصد و محور بنا لیا اور اس مقصد کے لیے اس نے اپنے اڑوس پڑوس کے تمام علاقوں پر بزور قبضہ کرلیا جن میں ایک ریاست جموں و کشمیر بھی تھی۔ وہاں کے عوام نے اپنی کوششوں سے ریاست کا ایک حصہ آزاد کروا کر وہاں اپنی آزادحکومت قائم کی جو اسے ایک آنکھ نہ بھاتی تھی اور اس پر قبضے کے لیے اس نے اپنی تمام توانائیاں صرف کردیں۔ آزادکشمیر کایہ علاقہ اقوام متحدہ نے ایک عارضی بندوبست کے تحت پاکستان کے زیرانتظام کیا لیکن بھارت نے مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس ہمیشہ اس پر قبضہ کرنے کی ہی تگ و دو میں لگا رہا جس کے لیے پاکستان پر چار جنگیں مسلط کرنے کے علاوہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس نے نہ صرف آزادکشمیر بلکہ پاکستان میں بھی دہشتگردی کے جال بچھائے اور پاکستان کو ہرطرح سے نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ وہ خود اپنے ملک میں بھی ازخود دہشتگردی کی کاروائیاں کرکے اس کا براہ راست الزام پاکستان پر لگا دیتا۔ چونکہ بھارت آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی افرادی قوت کا حامل ملک ہے اور عالمی تجارت کے لیے ایک بڑی منڈی کے طورپر دنیا اپنے تجارتی اور معاشی مفادات کے تحت اس کی طرف متوجہ بھی رہتی ہے جس کا بھارت نے خوب فائدہ اٹھایا اور دنیا کی چشم پوشی کا سہارا لے کر اپنے دیرینہ مقاصد کی تکمیل میں سرگرم بھی رہا جس کا شاخسانہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشتگردی کا حالیہ واقعہ ہے جہاں اس نے خود ہی بھارت کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے سیاحوں کی جانیں لے کر اس کا براہ راست الزام پاکستان پر لگا دیا اور مسلسل 15 دنوں تک اس نے مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں اس کا خوب ڈھنڈورا پیٹا۔ اس نے 6 او 7 مئی کی درمیانی رات پاکستان پر میزائلوں سے حملہ کر دیا لیکن پاکستان کی ہر دم تیار اور مستعد مسلح افواج نے بغیر کسی تاخیر کے اس کا مؤثرجواب دے اس کے 5 لڑاکا طیاروں کو زمین برد کر دیا جس سے اس کی تشفی نہ ہوئی تو اس نے اسرائیل ساختہ ڈرونوں کے ذریعہ پاکستان کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کی جنہیں پاکستان کے دفاعی اداروں نے اپنی مہارت سے زمین بوس کرکے پاکستان نے بھرپور جوابی وار کر کے بھارت کے تمام جاسوسی اور حربی مقامات کو تہس نہس کر دیا۔ پاکستان کے شاہینوں نے 10مئی کو بھارت کی تمام جنگی مہارتوں اور صلاحیتوں کو مفلوج کر کے پٹھانکوٹ سے لے کر دہلی اور پھر دہلی سے آگے بڑھ کر گجرات جو نریندرمودی کا حلقہ انتخاب ہے، تک پورے بھارت کی فضا پر اپنی اجارہ داری قائم کر کے نہ صرف بھارت کے تمام اندازوں کو غلط ثابت کر دیا بلکہ دنیا کو بھی حیران و پریشان کر کے رکھ دیا۔ بھارت ہمیشہ پاکستان کی سالمیت اور اس کی خودمختاری کے لیے مسائل کھڑے کرتا رہا لیکن پاکستان نے ہر بار اسے اپنی رعونت سے باہر نکل کر معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ترغیب بھی دیتا رہا اور اس کے عالمی سرپرستوں کو بھی اس سلسلے میں آگاہ کرتا رہا لیکن اسے پاکستان کی کمزوری پر ہی محمول کیا جاتا رہا۔ اس حالیہ واقعہ میں جب تک بھارت کی طرف سے کاروائیاں جاری رہیں اور پاکستان صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتا رہا لیکن دنیا کے اجارہ دار یہ کہہ کر اس سے لاتعلق رہے کہ یہ ان دونوں کا آپس کا معاملہ ہے اور ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں لیکن جب پاکستان کی طرف سے جارحانہ جوابی کاروائی نے بھارت کے تمام مذموم عزائم خاک میں ملا دیے اور اس کی تباہی و بربادی دیکھ کر اس کے عالمی سرپرستوں نے فوری طور پر حرکت میں آ کر بھارت کومزید ہزیمت سے بچا لیا۔ اس پانچ روزہ جنگ میں بھارت کے دنیا بھر سے جمع کیے گئے اسلحہ کے انباروں اور جہازوں کے جھنڈ کے جھنڈ کو کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا اور اس کے بے شمار دفاعی مقامات کی تباہی اسے پچاس سال پیچھے لے گئی۔ یوں تو بھارت کی تمام حکومتیں ہی ہمیشہ پاکستان سے پرخاش رکھتی رہی ہیں لیکن جب سے بھارت کی حکومت بھارتیہ جنتاپارٹی کے ہاتھ میں آئی اس نے پاکستان دشمنی کا چورن بہت زوروشور سے بیچا۔ سوال یہ ہے کہ بھارت خاص طور پر بی جے پی کو پہلگام، پلوامہ، اوڑی، رگھوناتھ مندرجموں، درگاہ چرارشریف اور امرناتھ یاترا جیسے خودساختہ دہشتگردانہ واقعات کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے جس میں وہ اپنے کارندوں کے ذریعے اپنے ہی عوام کے خون سے ہولی کھیل کر اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہر ا دیتا ہے؟ اس کی سیدھی سی وجہ یہ ہے کہ بھارت کو ایک طرف تو اپنی جنوب کی بہت ساری ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکوں کا سامنا ہے جنہوں نے اس کا ناک میں دم کر رکھا ہے اوراس کے علاوہ بھارت کی آدھی سے زیادہ آبادی اس وقت زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے، انہیں دو وقت کی روٹی مہیا نہیں، انہیں سر چھپانے کی جگہ میسر نہیں وہ فٹ پاتھ، سڑکوں کے پلوں اور ندی نالوں کے پائپوں میں اپنی راتیں گزارنے پر مجبور ہیں لیکن اس کے باوجود بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آتا۔ان تمام باتوں کے علاوہ بی جے پی ہر بار ہندو دھرم کے خطرے میں ہونے کا نعرہ لگا کر بھارتی عوام کی ہمدردیوں سے ہر بار انتخابات میں کامیابیاں بھی سمیٹتی رہی ہے لیکن اس بار بھی جب پہلگام واقعہ کی آڑ میں پورے بھارت کو آگ میں جھونک کر وہ صوبہ بہار کی انتخابی مہم پر نکل کھڑے ہوئے تو بھارتی عوام نے ان سے پوچھا کہ یہاں مسلمانوں کی8سوسالہ، انگریزوں کی 150 اور کل بھارت قومی کانگریس کی 50سالہ حکومت کے باوجود کبھی بھی ہندودھرم خطرے میں نہیں رہا تو بی جے پی جب بھی برسر اقتدار آتی ہے تو ہند و دھرم خطرے میں کیوں آ جاتا ہے؟

بھارتی عوام اب جاگ چکے ہیں اور وہ اب بی جے پی کے کسی دام فریب میں نہیں آنے والے، وہ بی جے پی پر اعتماد کر کے پچھتارہے ہیں جس کا خمیازہ انہیں بھارت کی تباہی و بربادی کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے اور اب بھارتی عوام چاہتے ہیں کہ بی جے پی اپنے جنگی جنون سے باہر آئے اور اپنی لغت میں” آتنک” کی جگہ “امن پسند بھارت” کا لفظ شامل کرے کیونکہ بھارت نے اس لفظ کی وجہ سے اب تک کچھ پانے کے بجائے بہت کچھ کھو دیا ہے اور جو توانائیاں وہ دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے استعمال کرتا ہے وہ بھارتی عوام کی حالت سدھارنے میں صرف کرے تاکہ وہ بھی امن و سکون کی زندگی گزارسکیں اور جنوب مشرقی ایشیا امن وسکون کا گہوارہ بن سکے!!!!

قصابوں کا اتحاد Previous post قصابوں کا اتحاد
اکادمی ادبیات پاکستان میں قومی یومِ تشکر پر "اے وطن کے سجیلے جوانو" کے عنوان سے خصوصی تقریب Next post اکادمی ادبیات پاکستان میں قومی یومِ تشکر پر “اے وطن کے سجیلے جوانو” کے عنوان سے خصوصی تقریب