
شنگھائی میں پانچواں چین-عرب ممالک اصلاحات و ترقی فورم منعقد، مشترکہ ترقی اور تعاون پر زور
شنگھائی، یورپ ٹوڈے: مشرقی چین کے شہر شنگھائی میں حال ہی میں پانچواں چین-عرب ریاستیں اصلاحات و ترقی فورم منعقد ہوا، جس میں چین، 19 عرب ممالک اور عرب لیگ کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔
فورم میں شریک مندوبین نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (GDI) کے تحت تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے موضوع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے چین اور عرب ممالک کے درمیان اختراع پر مبنی صنعتی ترقی، کثیرالطرفہ نظام کی حمایت، اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
چین کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ امور، ژائی جن نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین، عرب ممالک کے ساتھ اختراعی ترقی، کھلے پن اور باہمی فائدے پر مبنی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا، “آج چین اور عرب ممالک کے درمیان ہمہ جہت اور گہرے شراکت دارانہ تعلقات قائم ہیں، جن میں دوطرفہ تجارت مسلسل بڑھ رہی ہے۔”
سال 2024 میں چین اور عرب ممالک کے مابین تجارت کا حجم تقریباً 400 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا، جس سے چین عرب دنیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت تعاون بھی مزید مستحکم ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، مصر میں قائم چائنا-ایجپٹ ٹیڈا سوئز اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن زون نے اب تک تقریباً 9,000 براہ راست اور 80,000 بالواسطہ ملازمتیں پیدا کی ہیں۔
الجزائر میں چین کے تعاون سے تعمیر ہونے والی مشرقی-مغربی شاہراہ کا مشرقی حصہ اب ایک اہم اقتصادی شاہراہ کی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات میں چین کی ہاربن الیکٹرک انٹرنیشنل انجینئرنگ اور سعودی عرب کی ACWA پاور کے اشتراک سے دبئی میں ہسیان کلین کول پراجیکٹ کی تعمیر جاری ہے، جو مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، چین اور عرب ممالک نے BRI کے تحت بنیادی ڈھانچے، توانائی اور دیگر شعبہ جات میں 200 سے زائد بڑے منصوبے شروع کیے ہیں، جن سے دونوں خطوں میں تقریباً 2 ارب افراد مستفید ہو رہے ہیں۔
توانائی اور انفراسٹرکچر کے میدان میں بھی خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ نومبر 2024 میں چین کے صوبہ فوجیان میں فوجیان گولی فیز II انٹیگریٹڈ ریفائننگ اینڈ پیٹروکیمیکل پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اس منصوبے میں 71.1 ارب یوان (تقریباً 9.7 ارب ڈالر) کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جس کی سالانہ پیداواری مالیت تقریباً 80.8 ارب یوان تک متوقع ہے۔
یہ منصوبہ 2030 تک اپنی مکمل پیداواری صلاحیت حاصل کر لے گا اور گولی صنعتی کمپلیکس میں قائم ذیلی کمپنیوں کو سالانہ 5 ملین ٹن خام مواد فراہم کرے گا، جس سے صنعتی زنجیر میں بہتری آئے گی اور سمارٹ اور گرین ڈیولپمنٹ کو فروغ ملے گا۔
کویت کی سپریم کونسل فار پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سابق سیکریٹری جنرل خالد مہدی نے کہا، “GDI محض ایک نظریاتی فریم ورک نہیں بلکہ عالمی تعاون کی نئی جہت ترتیب دینے کا ایک عملی موقع ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ عالمی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے GDI کو مختلف ممالک میں مقامی سطح پر فروغ دینا اور طویل المدتی ترقی کے لیے مالی وسائل میں اضافہ ناگزیر ہے۔